أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَسْتَأْذِنَانِ فَقَالَا يَا أُسَامَةُ اسْتَأْذِنْ لَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَسْتَأْذِنَانِ فَقَالَ أَتَدْرِي مَا جَاءَ بِهِمَا قُلْتُ لَا أَدْرِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكِنِّي أَدْرِي فَأَذِنَ لَهُمَا فَدَخَلَا فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ أَيُّ أَهْلِكَ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ فَقَالَا مَا جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ أَهْلِكَ قَالَ أَحَبُّ أَهْلِي إِلَيَّ مَنْ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْهِ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَا ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلْتَ عَمَّكَ آخِرَهُمْ قَالَ لِأَنَّ عَلِيًّا قَدْ سَبَقَكَ بِالْهِجْرَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَكَانَ شُعْبَةُ يُضَعِّفُ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ
کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں اسامہ بن زید کے مناقب اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس بیٹھا ہواتھا، اتنے میں علی اور عباس رضی اللہ عنہما دونوں اندر آنے کی اجازت مانگنے لگے ،انہو ں نے کہا: اسامہ! ہمارے لیے رسول اللہ ﷺ سے اجازت مانگو، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! علی اور عباس دونوں اندر آنے کی جازت مانگ رہے ہیں، آپ نے فرمایا:' کیا تمہیں معلوم ہے کہ وہ کیوں آئے ہیں؟ میں نے عرض کیا: میں نہیں جانتا، اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' مجھے تو معلوم ہے'، پھر آپ نے انہیں اجازت دے دی وہ اندر آئے اور عرض کیاکہ ہم آپ کے پاس اس لیے آئے ہیں تاکہ ہم آپ سے پوچھیں کہ آپ کے اہل میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟ آپ نے فرمایا:' فاطمہ بنت محمد'، تو وہ دونوں بولے: ہم آپ کی اولاد کے متعلق نہیں پوچھتے ہیں، آپ نے فرمایا:' میرے گھروالوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جس پر اللہ نے انعام کیا اور میں نے انعام کیا ہے، اور وہ اسامہ بن زید ہیں'، وہ دونوں بولے :پھر کون؟ آپ نے فرمایا:' پھر علی بن ابی طالب ہیں'،عباس بولے: اللہ کے رسول ! آپ نے اپنے چچا کو پیچھے کردیا، آپ نے فرمایا:' علی نے تم سے پہلے ہجرت کی ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- شعبہ : عمربن ابی سلمہ کو ضعیف قراردیتے تھے۔