أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأُبَيٍّ، وَأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ قَال سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ يُحَدِّثُ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ فَقَرَأَ عَلَيْهِ لَمْ يَكُنْ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَقَرَأَ فِيهَا إِنَّ ذَاتَ الدِّينِ عِنْدَ اللَّهِ الْحَنِيفِيَّةُ الْمُسْلِمَةُ لَا الْيَهُودِيَّةُ وَلَا النَّصْرَانِيَّةُ مَنْ يَعْمَلْ خَيْرًا فَلَنْ يُكْفَرَهُ وَقَرَأَ عَلَيْهِ وَلَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِ ثَانِيًا وَلَوْ كَانَ لَهُ ثَانِيًا لَابْتَغَى إِلَيْهِ ثَالِثًا وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ وَقَدْ رَوَى قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأُبَيٍّ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ
کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأُبَیٍّ، وَأَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ کے مناقب ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا :' اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں'، پھر آپ نے انہیں {لَمْ یَکُنِ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ }پڑھ کر سنایا، اور اس میں یہ بھی پڑھا ۱؎ 'إِنَّ ذَاتَ الدِّینِ عِنْدَاللَّہِ الْحَنِیفِیَّۃُ الْمُسْلِمَۃُ لاَ الْیَہُودِیَّۃُ وَلاَ النَّصْرَانِیَّۃُ مَنْ یَعْمَلْ خَیْرًا فَلَنْ یُکْفَرَہُ' (بے شک دین والی ۲؎ اللہ کے نزدیک تمام ادیان و ملل سے رشتہ کاٹ کر اللہ کی جانب یکسو ہوجانے والی مسلمان عورت ہے نہ کہ یہودی اور نصرانی عورت جوکوئی نیکی کاکام کرے تو وہ ہرگز اس کی ناقدری نہ کرے، اور آپ نے ان کے سامنے یہ بھی پڑھا: ۳؎ ' وَلَوْ أَنَّ لابْنِ آدَمَ وَادِیًا مِنْ مَالٍ لابْتَغَی إِلَیْہِ ثَانِیًا وَلَوْ کَانَ لَہُ ثَانِیًا لابْتَغَی إِلَیْہِ ثَالِثًا وَلاَ یَمْلأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ التُّرَابُ وَیَتُوبُ اللَّہُ عَلَی مَنْ تَابَ '۔(اگر ابن آدم کے پاس مال کی ایک وادی ہوتو وہ دوسری وادی کی خواہش کرے گا اور اگر اسے دوسری بھی مل جائے تو وہ تیسری چاہے گا، اور آدم زادہ کا پیٹ صرف خاک ہی بھر سکے گی ۴؎ ، اور جو توبہ کرے تو اللہ اس کی توبہ قبول فرماتاہے)۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندسے بھی آئی ہے، ۳- اسے عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابزی نے اپنے والد عبدالرحمن بن ابزی سے اور انہوں نے ابی بن کعب سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ابی بن کعب سے فرمایا:' اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے سامنے قرآن پڑھوں،۴- قتادہ نے انس سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے سامنے قرآن پڑھوں۔