جامع الترمذي - حدیث 3781

أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخِي عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلَتْنِي أُمِّي مَتَى عَهْدُكَ تَعْنِي بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا لِي بِهِ عَهْدٌ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَنَالَتْ مِنِّي فَقُلْتُ لَهَا دَعِينِي آتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّيَ مَعَهُ الْمَغْرِبَ وَأَسْأَلُهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَصَلَّى حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبِعْتُهُ فَسَمِعَ صَوْتِي فَقَالَ مَنْ هَذَا حُذَيْفَةُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا حَاجَتُكَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلِأُمِّكَ قَالَ إِنَّ هَذَا مَلَكٌ لَمْ يَنْزِلْ الْأَرْضَ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَيُبَشِّرَنِي بِأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3781

کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں َجعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِب کے مناقب حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا: تو نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حال ہی میں کب گئے تھے؟ میں نے کہا: اتنے اتنے دنوں سے میں ان کے پاس نہیں جاسکاہوں، تو وہ مجھ پر خفاہوئیں، میں نے ان سے کہا: اب مجھے نبی اکرم ﷺ کے پاس جانے دیجئے میں آپ کے ساتھ صلاۃِ مغرب پڑھوں گا اور آپ سے میں اپنے اور آپ کے لیے دعا مغفرت کی درخواست کروں گا، چنانچہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور آپ کے ساتھ مغرب پڑھی پھر آپ (نوافل) پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ نے عشاء پڑھی، پھر آپ لوٹے تو میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے پیچھے چلا، آپ نے میری آواز سنی تو فرمایا:' کون ہو؟ حذیفہ؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، حذیفہ ہوں، آپ نے کہا: ' کیا بات ہے؟ بخشے اللہ تمہیں اور تمہاری ماں کو'(پھر)آپ نے فرمایا:' یہ ایک فرشتہ تھا جو اس رات سے پہلے زمین پر کبھی نہیں اترا تھا، اس نے انپے رب سے مجھے سلام کرنے اور یہ بشارت دینے کی اجازت مانگی کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں اور حسن و حسین رضی اللہ عنہما اہل جنت کے جوانوں (یعنی جو دنیا میں جوان تھے ان )کے سردار ہیں ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسرائیل کی روایت سے جانتے ہیں۔