أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخِي عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضعيف حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ حَدَّثَنَا رَزِينٌ قَالَ حَدَّثَتْنِي سَلْمَى قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَهِيَ تَبْكِي فَقُلْتُ مَا يُبْكِيكِ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْنِي فِي الْمَنَامِ وَعَلَى رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ التُّرَابُ فَقُلْتُ مَا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ شَهِدْتُ قَتْلَ الْحُسَيْنِ آنِفًا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں َجعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِب کے مناقب سلمیٰ کہتی ہیں کہ میں ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی ،وہ رورہی تھیں، میں نے پوچھا: آپ کیوں رورہی ہیں؟ وہ بولیں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے (یعنی خواب میں ) آپ کے سراور داڑھی پر مٹی تھی، تو میں نے عرض کیا: آپ کو کیاہوا ہے؟ اللہ کے رسول ! تو آپ نے فرمایا:' میں حسین کاقتل ابھی ابھی دیکھا ہے '۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔