أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لاَ تُقْبَلُ صَلاَةُ الْمَرْأَةِ إِلاَّ بِخِمَارٍ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ صَفِيَّةَ ابْنَةِ الْحَارِثِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ الْحَائِضِ إِلَّا بِخِمَارٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَقَوْلُهُ الْحَائِضِ يَعْنِي الْمَرْأَةَ الْبَالِغَ يَعْنِي إِذَا حَاضَتْ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا أَدْرَكَتْ فَصَلَّتْ وَشَيْءٌ مِنْ شَعْرِهَا مَكْشُوفٌ لَا تَجُوزُ صَلَاتُهَا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ لَا تَجُوزُ صَلَاةُ الْمَرْأَةِ وَشَيْءٌ مِنْ جَسَدِهَا مَكْشُوفٌ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَقَدْ قِيلَ إِنْ كَانَ ظَهْرُ قَدَمَيْهَا مَكْشُوفًا فَصَلَاتُهَا جَائِزَةٌ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
اوڑھنی کے بغیر عورت کی صلاۃ کے قبول نہ ہونے کا بیان
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'بالغ عورت کی صلاۃ بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں کی جاتی' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے،۳- اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ جب عورت بالغ ہوجائے اورصلاۃپڑھے اور اس کے بال کا کچھ حصہ کھُلا ہوتو اس کی صلاۃ جائزنہیں، یہی شافعی کابھی قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ عورت اس حال میں صلاۃ پڑھے کہ اس کے جسم کا کچھ حصہ کھلا ہوجائز نہیں، نیزشافعی یہ بھی کہتے ہیں کہ کہا گیا ہے : اگر اس کے دونوں پاؤں کی پُشت کھلی ہو تو صلاۃ درست ہے ۲؎ ۔
تشریح :
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ عورت کے سرکے بال سترمیں داخل ہیں، اورسترکوڈھکے بغیرصلاۃنہیں ہوتی ۔
۲؎ : اس مسئلہ میں اگرچہ علماء کا اختلاف ہے مگرتحقیقی بات یہی ہے کہ عورت کے قدم سترمیں داخل نہیں ہیں، اس لیے کھلے قدم صلاۃ ہوجائیگی جیسے ہتھیلیوں کے کھلے ہو نے کی صورت میں عورت کی صلاۃجائزہے،عورتوں کے پاؤں ڈھکنے کی حدیث جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، جو موقوفاً و مرفوعاً دونوں حالتوں میں ضعیف ہے۔
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ عورت کے سرکے بال سترمیں داخل ہیں، اورسترکوڈھکے بغیرصلاۃنہیں ہوتی ۔
۲؎ : اس مسئلہ میں اگرچہ علماء کا اختلاف ہے مگرتحقیقی بات یہی ہے کہ عورت کے قدم سترمیں داخل نہیں ہیں، اس لیے کھلے قدم صلاۃ ہوجائیگی جیسے ہتھیلیوں کے کھلے ہو نے کی صورت میں عورت کی صلاۃجائزہے،عورتوں کے پاؤں ڈھکنے کی حدیث جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، جو موقوفاً و مرفوعاً دونوں حالتوں میں ضعیف ہے۔