جامع الترمذي - حدیث 3758

أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ أَبِي الْفَضْلِ عَمِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضعيف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمُطَّلِبِ بْنُ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالَ مَا أَغْضَبَكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا وَلِقُرَيْشٍ إِذَا تَلَاقَوْا بَيْنَهُمْ تَلَاقَوْا بِوُجُوهٍ مُبْشَرَةٍ وَإِذَا لَقُونَا لَقُونَا بِغَيْرِ ذَلِكَ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ رَجُلٍ الْإِيمَانُ حَتَّى يُحِبَّكُمْ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ آذَى عَمِّي فَقَدْ آذَانِي فَإِنَّمَا عَمُّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3758

کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں عباس بن عبد المطلب کے مناقب " عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب نے بیان کیا کہ عباس بن عبدالمطلب رسول اللہ ﷺ کے پاس غصہ کی حالت میں آئے ، میں آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، آپ نے پوچھا : تم غصہ کیوں ہو؟ وہ بولے : اللہ کے رسول ! قریش کو ہم سے کیا (دشمنی) ہے کہ جب وہ آپس میں ملتے ہیں تو خوش روئی سے ملتے ہیں اور جب ہم سے ملتے ہیں تو اور طرح سے ملتے ہیں، (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ غصہ میں آگئے، یہاں تک کہ آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا ، پھر آپ نے فرمایا:' قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کسی شخص کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی خاطر تم سے محبت نہ کرے، پھر آپ نے فرمایا:' اے لوگو! جس نے میرے چچا کو اذیت پہنچائی تو اس نے مجھے اذیت پہنچائی کیوں کہ آدمی کا چچا اس کے باپ کے مثل ۱؎ ہوتاہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔"