أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَاسْمُ أَبِي وَقَّاصٍ: مَالِكُ بْنُ وَهِيبٍ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ لَيْلَةً قَالَ لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا يَحْرُسُنِيَ اللَّيْلَةَ قَالَتْ فَبَيْنَمَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ السِّلَاحِ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جَاءَ بِكَ فَقَالَ سَعْدٌ وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَامَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں سعد بن ابی وقاص کے مناقب ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو کسی غزوہ سے مدینہ واپس آنے پر ایک رات نیند نہیں آئی، تو آپ نے فرمایا:' کاش کوئی مرد صالح ہوتا جو آج رات میری نگہبانی کرتا' ، ہم اسی خیال میں تھے کہ ہم نے ہتھیاروں کے کھنکھنا ہٹ کی آواز سنی، تو آپﷺ نے پوچھا : یہ کون ہے؟ آنے والے نے کہا: میں سعد بن ابی وقاص ہوں، تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا : تم کیوں آئے ہو؟ تو سعد نے کہا: میرے دل میں یہ اندیشہ پیدا ہوا کہ کہیں رسول اللہ ﷺ کو کوئی نقصان نہ پہنچے اس لیے میں آپ کی نگہبانی کے لیے آیا ہوں، تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی پھر سوگئے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔