أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب قول الانصار:کنا لنعرف المنافقین یغضھم علی ابن طالب ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ أَبُو الْجَوَّابِ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَى أَحَدِهِمَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَعَلَى الْآخَرِ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَقَالَ إِذَا كَانَ الْقِتَالُ فَعَلِيٌّ قَالَ فَافْتَتَحَ عَلِيٌّ حِصْنًا فَأَخَذَ مِنْهُ جَارِيَةً فَكَتَبَ مَعِي خَالِدٌ كِتَابًا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشِي بِهِ قَالَ فَقَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ الْكِتَابَ فَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ ثُمَّ قَالَ مَا تَرَى فِي رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ قُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ وَإِنَّمَا أَنَا رَسُولٌ فَسَكَتَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں انصار کا قول کہ ہم لوگ پہنچاتے ہیں منافقین کو کہ وہ علی سے عداوت رکھتےہیں براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے دو لشکر بھیجے اور ان دونوں میں سے ایک کا امیرعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو اور دوسرے کا خالد بن ولید کو بنایا اورفرمایا : جب لڑائی ہوتو علی امیر رہیں گے چنانچہ علی نے ایک قلعہ فتح کیا اور اس سے (مال غنیمت میں سے) ایک لونڈی لے لی، تو میرے ساتھ خالد رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کو ایک خط لکھ کر بھیجا جس میں وہ آپﷺ سے علی رضی اللہ عنہ کی شکایت کررہے تھے، وہ کہتے ہیں: چنانچہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس آیا آپ نے خط پڑھا تو آپ کا رنگ متغیر ہوگیا پھر آپ نے فرمایا:' تم کیا چاہتے ہو ایک ایسے شخص کے سلسلے میں جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: میں اللہ اور اس کے رسول کے غضب سے اللہ کی پناہ چاہتاہوں ، میں تو صرف ایک قاصد ہوں، پھر آپ خاموش ہوگئے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔