أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يُقَالُ وَلَهُ كُنْيَتَانِ: أَبُو تُرَابٍ، وَأَبُو الْحَسَنِ ضعيف حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شَرِيكٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِالرَّحَبِيَّةِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْحُدَيْبِيَةِ خَرَجَ إِلَيْنَا نَاسٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فِيهِمْ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو وَأُنَاسٌ مِنْ رُؤَسَاءِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجَ إِلَيْكَ نَاسٌ مِنْ أَبْنَائِنَا وَإِخْوَانِنَا وَأَرِقَّائِنَا وَلَيْسَ لَهُمْ فِقْهٌ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا خَرَجُوا فِرَارًا مِنْ أَمْوَالِنَا وَضِيَاعِنَا فَارْدُدْهُمْ إِلَيْنَا قَالَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ فِقْهٌ فِي الدِّينِ سَنُفَقِّهُهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ لَتَنْتَهُنَّ أَوْ لَيَبْعَثَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مَنْ يَضْرِبُ رِقَابَكُمْ بِالسَّيْفِ عَلَى الدِّينِ قَدْ امْتَحَنَ اللَّهُ قَلْبَهُ عَلَى الْإِيمَانِ قَالُوا مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَالَ عُمَرُ مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هُوَ خَاصِفُ النَّعْلِ وَكَانَ أَعْطَى عَلِيًّا نَعْلَهُ يَخْصِفُهَا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا عَلِيٌّ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ رِبْعِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ و سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ لَمْ يَكْذِبْ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ فِي الْإِسْلَامِ كَذْبَةً و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ أَثْبَتُ أَهْلِ الْكُوفَةِ
کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مناقب ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ ہم سے علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ نے رحبیہ(مخصوص بیٹھک) میں بیان کیا ، حدیبیہ کے دن مشرکین میں سے کچھ لوگ ہماری طرف نکلے، ان میں سہیل بن عمرو اور مشرکین کے کچھ اور سردار بھی تھے یہ سب آکر کہنے لگے: اللہ کے رسول ! ہمارے بیٹوں، بھائیوں اور غلاموں میں سے کچھ آپ کی طرف نکل کر آگئے ہیں، انہیں دین کی سمجھ نہیں وہ ہمارے مال اور سامانوں کے درمیان سے بھاگ آئے ہیں، آپ انہیں واپس کردیجئے اگر انہیں دین کی سمجھ نہیں تو ہم انہیں سمجھا دیں گے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' اے گروہ قریش ! تم اپنی نفسیانیت سے باز آجاؤ ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر ایسے شخص کو بھیجے گا جو تمہاری گردنیں اسی دین کی خاطرتلوار سے اڑائے گا ، اللہ نے اس کے دل کو ایمان کے لیے جانچ لیا ہے، لوگوں نے عرض کیا: وہ کون شخص ہے؟ اللہ کے رسول ! اور آپ سے ابوبکر نے بھی پوچھا: وہ کون ہے اللہ کے رسول؟ اور عمر نے بھی کہ وہ کون ہے اللہ کے رسول ؟ آپ نے فرمایا:' وہ جوتی ٹانکنے والا ہے، اور آپ نے علی کو اپنا جوتا دے رکھا تھا، وہ اسے ٹانک رہے تھے، (راوی کہتے ہیں:) پھر علی ہماری جانب متوجہ ہوئے اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے: 'جو میرے اوپر جھوٹ باندھے اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم کو بنالے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ربعی ہی کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ علی سے روایت کرتے ہیں،۲- میں نے جارود سے سنا وہ کہہ رہے تھے : میں نے وکیع کو کہتے ہوئے سنا کہ ربعی بن حراش نے اسلام میں کبھی کوئی جھوٹ نہیں بولا،۳- اور مجھے محمد بن اسماعیل بخاری نے خبردی اور وہ عبداللہ بن ابی اسود سے روایت کررہے تھے، وہ کہتے ہیں: میں نے عبدالرحمن بن مہدی کو کہتے سنا : منصور بن معتمر اہل کوفہ میں سب سے ثقہ آدمی ہیں۔