جامع الترمذي - حدیث 3703

أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَلَهُ كُنْيَتَانِ، يُقَالُ: أَبُو عَمْرٍو، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ الْمَنْقَرِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيِّ قَالَ شَهِدْتُ الدَّارَ حِينَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ ائْتُونِي بِصَاحِبَيْكُمْ اللَّذَيْنِ أَلَّبَاكُمْ عَلَيَّ قَالَ فَجِيءَ بِهِمَا فَكَأَنَّهُمَا جَمَلَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا حِمَارَانِ قَالَ فَأَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ بِهَا مَاءٌ يُسْتَعْذَبُ غَيْرَ بِئْرِ رُومَةَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِي بِئْرَ رُومَةَ فَيَجْعَلَ دَلْوَهُ مَعَ دِلَاءِ الْمُسْلِمِينَ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي أَنْ أَشْرَبَ حَتَّى أَشْرَبَ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ الْمَسْجِدَ ضَاقَ بِأَهْلِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَشْتَرِي بُقْعَةَ آلِ فُلَانٍ فَيَزِيدَهَا فِي الْمَسْجِدِ بِخَيْرٍ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي أَنْ أُصَلِّيَ فِيهَا رَكْعَتَيْنِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّي جَهَّزْتُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ مِنْ مَالِي قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَلَى ثَبِيرِ مَكَّةَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَأَنَا فَتَحَرَّكَ الْجَبَلُ حَتَّى تَسَاقَطَتْ حِجَارَتُهُ بِالْحَضِيضِ قَالَ فَرَكَضَهُ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اسْكُنْ ثَبِيرُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ شَهِدُوا لِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ أَنِّي شَهِيدٌ ثَلَاثًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُثْمَانَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3703

کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے مناقب کابیان اور ان کی دو کنیتیں ہیں ابو عمرو اور ابو عبداللہ​ ثمامہ بن حزن قشیری کہتے ہیں کہ میں اس وقت گھرمیں موجود تھا جب عثمان رضی اللہ عنہ نے کوٹھے سے جھانک کر انہیں دیکھا اور کہاتھا: تم میرے سامنے اپنے ان دونوں ساتھیوں کو لاؤ، جنہوں نے میرے خلاف تمہیں جمع کیا ہے، چنانچہ ان دونوں کو لایا گیا گویا وہ دونوں دو اونٹ تھے یا دو گدھے یعنی بڑے موٹے اورطاقتور ، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں جھانک کردیکھا اور کہا: میں تم سے اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتاہوں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو یہاں بئر رومہ کے علاوہ کوئی اور میٹھا پانی نہیں تھا جسے لوگ پیتے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ' کون بئررومہ کو جنت میں اپنے لیے اس سے بہتر چیز کے عوض خرید کر اپنے ڈول کو دوسرے مسلمانوں کے ڈول کے برابر کردے گا؟'، یعنی اپنے ساتھ دوسرے مسلمانوں کو بھی پینے کا برابر کا حق دے گا، تو میں نے اسے اپنے اصل مال سے خریدا اور آج تم مجھ ہی کو اس کے پینے سے روک رہے ہو، یہاں تک کہ میں سمندر کا(کھارا ) پانی پی رہاہوں؟ لوگوں نے کہا: ہاں، یہی بات ہے، انہوں نے کہا: میں تم سے اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتاہوں کہ مسجد لوگوں کے لیے تنگ ہوگئی تھی اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' کون آل فلاں کی زمین کے ٹکڑے کو اپنے لیے جنت میں اس سے بہتر چیز کے عوض خرید کر اسے مسجد میں شامل کر دے گا؟'،تو میں نے اسے اپنے اصل مال سے خریدا اور آج تم مجھ ہی کو اس میں دورکعت صلاۃ پڑھنے نہیں دے رہے ہو، لوگوں نے کہا: ہاں، بات یہی ہے، پھرانہوں نے کہا: میں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر تم سے پوچھتاہوں : کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ مکہ کے پہاڑ ثبیر پر تھے اور آپ کے ساتھ ابوبکر ، عمر رضی اللہ عنہما تھے اور میں تھا، تو پہاڑ لرزنے لگا، یہاں تک کہ اس کے کچھ پتھر نیچے کھائی میں گرے تورسول اللہ ﷺ نے اسے اپنے پیر سے مار کر فرمایا:' ٹھہر اے ثبیر! تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور دوشہیدوں کے سوا کوئی اورنہیں' ، لوگوں نے کہا: ہاں بات یہی ہے۔ تو انہوں نے کہا: اللہ اکبر! قسم ہے رب کعبہ کی ! ان لوگوں نے میرے شہید ہونے کی گواہی دے دی، یہ جملہ انہوں نے تین بار کہا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے اور عثمان سے یہ حدیث اس سند کے علاوہ سے بھی آئی ہے۔