أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّثَاؤُبِ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ التَّثَاؤُبُ فِي الصَّلَاةِ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَجَدِّ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ التَّثَاؤُبَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ إِبْرَاهِيمُ إِنِّي لَأَرُدُّ التَّثَاؤُبَ بِالتَّنَحْنُحِ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
صلاۃ میں جمائی لینے کی کراہت کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : 'صلاۃمیں جمائی آنا شیطان کی طرف سے ہے،جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے توجہاں تک ہو سکے اسے روکے' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوسعید خدری اورعدی بن ثابت کے دادا (عبیدبن عازب) سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے صلاۃ میں جمائی لینے کو مکروہ کہا ہے، ابراہیم کہتے ہیں کہ میں جمائی کو کھنکھار سے لوٹا دیتا ہوں۔
تشریح :
۱؎ : اوراگر روکنا ممکن نہ ہوتومنہ پرہاتھ رکھے، کہتے ہیں: ہاتھ رکھنا بھی اسے روکنے کی کوشش ہے ، جس کا حکم حدیث میں ہے۔
۱؎ : اوراگر روکنا ممکن نہ ہوتومنہ پرہاتھ رکھے، کہتے ہیں: ہاتھ رکھنا بھی اسے روکنے کی کوشش ہے ، جس کا حکم حدیث میں ہے۔