أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَلَهُ كُنْيَتَانِ، يُقَالُ: أَبُو عَمْرٍو، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ قَالَ لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَوْقَ دَارِهِ ثُمَّ قَالَ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ حِرَاءَ حِينَ انْتَفَضَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ حِرَاءُ فَلَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي جَيْشِ الْعُسْرَةِ مَنْ يُنْفِقُ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً وَالنَّاسُ مُجْهَدُونَ مُعْسِرُونَ فَجَهَّزْتُ ذَلِكَ الْجَيْشَ قَالُوا نَعَمْ ثُمَّ قَالَ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ بِئْرَ رُومَةَ لَمْ يَكُنْ يَشْرَبُ مِنْهَا أَحَدٌ إِلَّا بِثَمَنٍ فَابْتَعْتُهَا فَجَعَلْتُهَا لِلْغَنِيِّ وَالْفَقِيرِ وَابْنِ السَّبِيلِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ وَأَشْيَاءَ عَدَّدَهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عُثْمَانَ
کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے مناقب کابیان اور ان کی دو کنیتیں ہیں ابو عمرو اور ابو عبداللہ ابوعبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ کامحاصرہ کیاگیا تو انہوں نے اپنے مکان کے کوٹھے سے جھانک کر بلوائیوں کودیکھا پھر کہا: میں تمہیں اللہ کا حوالہ دے کر یاد دلاتاہوں: کیا تم جانتے ہوکہ حرا پہاڑ سے جس وقت وہ ہلا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایاتھا کہ'حرا ٹھہرے رہو ! کیوں کہ تجھ پر ایک نبی ، ایک صدیق اور ایک شہید کے علاوہ کوئی اور نہیں؟' ، ان لوگوں نے کہا: ہاں ، پھر عثمان نے کہا: میں تمہیں اللہ کا حوالہ دے کر یا دلاتاہوں ، کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جیش عسرہ (غزوہ تبوک) کے سلسلے میں فرمایاتھا: کون (اس غزوہ کا) خرچ دے گا جو اللہ کے نزدیک مقبول ہوگا (اورلوگ اس وقت پریشانی اور تنگی میں تھے) تو میں نے (خرچ دے کر) اس لشکر کو تیار کیا ؟، لوگوں نے کہا: ہاں، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر یاد دلاتاہوں : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ بئر رومہ کا پانی بغیر قیمت کے کوئی پی نہیں سکتاتھا تو میں نے اسے خرید کر غنی، محتاج اور مسافر سب کے لیے وقف کردیا؟، لوگوں نے کہا: ہاں،ہمیں معلوم ہے اور اسی طرح اور بھی بہت سی چیزیں انہوں نے گنوائیں ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے یعنی ابوعبدالرحمن کی روایت سے جسے وہ عثمان سے روایت کرتے ہیں حسن صحیح غریب ہے۔