جامع الترمذي - حدیث 3687

أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ كَأَنِّي أُتِيتُ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ فَأَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعِلْمَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3687

کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مناقب کابیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' میں نے خواب میں دیکھا گویا مجھے دودھ کا کوئی پیالہ دیا گیا جس میں سے میں نے کچھ پیا پھر میں نے اپنا بچاہوا حصہ عمر بن خطاب کو دے د یا، تو لوگ کہنے لگے اللہ کے رسول ! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ آپ نے فرمایا:' اس کی تعبیر علم ہے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔