جامع الترمذي - حدیث 3683

أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ​ ضعيف جداً حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ النَّضْرِ أَبِي عُمَرَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَبِي جَهْلِ ابْنِ هِشَامٍ أَوْ بِعُمَرَ قَالَ فَأَصْبَحَ فَغَدَا عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي النَّضْرِ أَبِي عُمَرَ وَهُوَ يَرْوِي مَنَاكِيرَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3683

کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مناقب کابیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' اے اللہ ! اسلام کو ابوجہل بن ہشام یا عمر کے ذریعہ قوت عطا فرما، پھر صبح ہوئی تو عمر رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے اور اسلام لے آئے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- بعض محدثین نے نضر ابوعمر کے سلسلہ میں ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے اور یہ منکر حدیثیں روایت کرتے ہیں۔(لیکن حدیث رقم: (۳۶۹۰)سے اس کے مضمون کی تائید ہوتی ہے )۔