جامع الترمذي - حدیث 3672

أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب(اقتدو بالذین من بعدی ابی بکر وعمر صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ مَقَامَكَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُكَاءِ فَأْمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ مَقَامَكَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُكَاءِ فَأْمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي مُوسَى وَابْنِ عَبَّاسٍ وَسَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3672

کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں میرے بعد ابو بکر وعمرؓ کی پیروی کرو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا:' ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو صلاۃ پڑھائیں، اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول ! ابوبکر جب آپ کی جگہ (صلاۃ پڑھانے) کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو قرأت نہیں سنا سکیں گے ۱؎ ، اس لیے آپ عمر کو حکم دیجئے کہ وہ صلاۃ پڑھائیں، پھر آپ نے فرمایا:' ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو صلاۃ پڑھائیں'۔عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : تو میں نے حفصہ سے کہا: تم ان سے کہو کہ ابوبکر جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو رونے کے سبب قرأت نہیں سناسکیں گے، اس لیے آپ عمر کو حکم دیں کہ وہ لوگوں کو صلاۃپڑھائیں ،تو حفصہ نے (ایسا ہی) کیا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' تم وہی تو ہو جنہوں نے یوسف علیہ السلام کو تنگ کیا ۲؎ ،ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو صلاۃ پڑھائیں، تو حفصہ نے عائشہ سے (بطور شکایت) کہا کہ مجھے تم سے کبھی کوئی بھلائی نہیں پہنچی۳؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود ، ابوموسیٰ اشعری ، ابن عباس، سالم بن عبید اور عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔