أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مِقْدَارِ الْقُعُودِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ ضعيف حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ هُوَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَال سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ كَأَنَّهُ عَلَى الرَّضْفِ قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ حَرَّكَ سَعْدٌ شَفَتَيْهِ بِشَيْءٍ فَأَقُولُ حَتَّى يَقُومَ فَيَقُولُ حَتَّى يَقُومَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ إِلَّا أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ أَنْ لَا يُطِيلَ الرَّجُلُ الْقُعُودَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ وَلَا يَزِيدَ عَلَى التَّشَهُّدِ شَيْئًا وَقَالُوا إِنْ زَادَ عَلَى التَّشَهُّدِ فَعَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ هَكَذَا رُوِيَ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَغَيْرِهِ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
پہلی دونوں رکعتوں میں قعدہ (تشہد کے لیے بیٹھنے) کی مقدار کا بیان
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب پہلی دونوں رکعتوں میں بیٹھتے توایسالگتاگویا آپ گرم پتھرپر بیٹھے ہیں ۱؎ ،شعبہ (راوی) کہتے ہیں: پھرسعد نے اپنے دونوں ہونٹوں کوکسی چیز کے ساتھ حرکت دی ۲؎ تو میں نے کہا: یہاں تک کہ آپ کھڑے ہوجاتے؟ تو انہوں نے کہا : یہاں تک کہ آپ کھڑے ہوجاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، مگر ابوعبیدہ کا اپنے باپ سے سماع نہیں ہے، ۲- اہل علم کاعمل اسی پر ہے، وہ اسی کو پسندکرتے ہیں کہ آدمی پہلی دونوں رکعتوں میں قعدہ کولمبانہ کرے اورتشہد سے زیادہ کچھ نہ پڑھے، ان لوگوں کاکہنا ہے کہ اگراس نے تشہد سے زیادہ کوئی چیزپڑھی تو اس پرسہوکے دوسجدے لازم ہوجائیں گے، شعبی وغیرہ سے اسی طرح مروی ہے۳؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یعنی بہت جلد اٹھ جاتے۔
۲؎ : یعنی چپکے سے کوئی بات کہی جسے میں سن نہیں سکا۔
۳؎ : ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ اثرتوسنداً ضعیف ہے،مگرابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی اثرجواسی معنی میں ہے صحیح ہے ،اوراسی پر امت کا تعامل ہے۔
نوٹ:(ابوعبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)
۱؎ : یعنی بہت جلد اٹھ جاتے۔
۲؎ : یعنی چپکے سے کوئی بات کہی جسے میں سن نہیں سکا۔
۳؎ : ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ اثرتوسنداً ضعیف ہے،مگرابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی اثرجواسی معنی میں ہے صحیح ہے ،اوراسی پر امت کا تعامل ہے۔
نوٹ:(ابوعبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)