جامع الترمذي - حدیث 3632

أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب فی قول علی فی استقبال کل جبل وشجر النبیا بالتسلیم حسن حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا ابْتُدِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النُّبُوَّةِ حِينَ أَرَادَ اللَّهُ كَرَامَتَهُ وَرَحْمَةَ الْعِبَادِ بِهِ أَنْ لَا يَرَى شَيْئًا إِلَّا جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ فَمَكَثَ عَلَى ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثَ وَحُبِّبَ إِلَيْهِ الْخَلْوَةُ فَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَخْلُوَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3632

کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں ہر پہاڑ اور درخت کا نبیﷺ کو سلام کے ساتھ استقبال کرنے کے بارے میں علیؓ کا قول ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پہلی وہ چیز جس سے رسول اللہ ﷺ کی نبوت کی ابتدا ہوئی اور جس وقت اللہ نے اپنے اعزاز سے آپ کو نوازنے اور آپ کے ذریعہ بندوں پر اپنی رحمت و بخشش کا ارادہ کیاوہ یہ تھی کہ آپ جو بھی خواب دیکھتے تھے اس کی تعبیر صبح کے پوپھٹنے کی طرح ظاہر ہوجاتی تھی ۱؎ ، پھر آپ کا حال ایسا ہی رہا جب تک اللہ نے چاہا، ان دنوں خلوت و تنہائی آپ کو ایسی مرغوب تھی کہ اتنی مرغوب کوئی اور چیز نہ تھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔