جامع الترمذي - حدیث 3629

أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب فی قول علی فی استقبال کل جبل وشجر النبیا بالتسلیم صحيح حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا عَلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدِ بْنُ أَخْطَبَ قَالَ مَسَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى وَجْهِي وَدَعَا لِي قَالَ عَزْرَةُ إِنَّهُ عَاشَ مِائَةً وَعِشْرِينَ سَنَةً وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ إِلَّا شَعَرَاتٌ بِيضٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو زَيْدٍ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ أَخْطَبَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3629

کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں ہر پہاڑ اور درخت کا نبیﷺ کو سلام کے ساتھ استقبال کرنے کے بارے میں علیؓ کا قول ابوزید بن اخطب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنا دست مبارک میرے چہرے پر پھیرا اور میرے لیے دعا فرمائی، عزرہ کہتے ہیں : وہ ایک سوبیس سال تک پہنچے ہیں پھربھی ان کے سر کے صرف چند بال سفید ہوئے تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- ابوزید کانام عمرو بن اخطب ہے۔