جامع الترمذي - حدیث 361

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ إِذَا صَلَّى الإِمَامُ قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَالَ خَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ فَجُحِشَ فَصَلَّى بِنَا قَاعِدًا فَصَلَّيْنَا مَعَهُ قُعُودًا ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ إِنَّمَا الْإِمَامُ أَوْ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعُونَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ وَمُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَّ عَنْ فَرَسٍ فَجُحِشَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ مِنْهُمْ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ وَغَيْرُهُمْ وَبِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا صَلَّى الْإِمَامُ جَالِسًا لَمْ يُصَلِّ مَنْ خَلْفَهُ إِلَّا قِيَامًا فَإِنْ صَلَّوْا قُعُودًا لَمْ تُجْزِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 361

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل جب امام بیٹھ کرصلاۃ پڑھے تو مقتدی بھی بیٹھ کرپڑھیں​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ گھوڑے سے گرپڑے ، آپ کوخراش آگئی ۱؎ توآپ نے ہمیں بیٹھ کر صلاۃ پڑھائی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ بیٹھ کرصلاۃ پڑھی۔ پھرآپ نے ہماری طرف پلٹکر فرمایا:' امام ہوتا ہی اس لیے ہے یا امام بنایاہی اس لیے گیا ہے تاکہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو،اور جب وہ رکوع کرے،توتم بھی رکوع کرو،اور جب وہ سراٹھائے توتم بھی سراٹھاؤ، اور جب وہ' سمع اللہ لمن حمدہ ' کہے توتم ' ربنا لک الحمد'کہو، اور جب وہ سجدہ کرے توتم بھی سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کرصلاۃ پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کرصلاۃ پڑھو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ ، ابوہریرہ، جابر، ابن عمر اور معاویہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- بعض صحابہ کرام جن میں میں جابر بن عبداللہ ، اسید بن حضیر اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم وغیرہ ہیں اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اوریہی قول احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی ہے،۴- بعض اہل علم کاکہنا ہے کہ جب امام بیٹھ کرپڑھے تو مقتدی کھڑے ہوکر ہی پڑھیں، اگر انہوں نے بیٹھ کر پڑھی تویہ صلاۃ انہیں کافی نہ ہوگی ، یہ سفیان ثوری ، مالک بن انس، ابن مبارک اور شافعی کا قول ہے ۲؎ ۔
تشریح : ۱؎ : یعنی دائیں پہلوکی جلد چھل گئی جس کی وجہ سے کھڑے ہو کرصلاۃپڑھنامشکل اوردشوارہوگیا۔ ۲؎ : اوریہی راجح قول ہے ، اس حدیث میں مذکورواقعہ پہلے کاہے ، اس کے بعدمرض الموت میں آپﷺ نے بیٹھ کرامامت کی تو ابوبکراور صحابہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکرہی صلاۃ پڑھی ، اس لیے بیٹھ کراقتداء کرنے کی بات منسوخ ہے۔ ۱؎ : یعنی دائیں پہلوکی جلد چھل گئی جس کی وجہ سے کھڑے ہو کرصلاۃپڑھنامشکل اوردشوارہوگیا۔ ۲؎ : اوریہی راجح قول ہے ، اس حدیث میں مذکورواقعہ پہلے کاہے ، اس کے بعدمرض الموت میں آپﷺ نے بیٹھ کرامامت کی تو ابوبکراور صحابہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکرہی صلاۃ پڑھی ، اس لیے بیٹھ کراقتداء کرنے کی بات منسوخ ہے۔