جامع الترمذي - حدیث 3570

أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي دُعَاءِ الْحِفْظِ​ موضوع حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ وَعِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي تَفَلَّتَ هَذَا الْقُرْآنُ مِنْ صَدْرِي فَمَا أَجِدُنِي أَقْدِرُ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا الْحَسَنِ أَفَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ يَنْفَعُكَ اللَّهُ بِهِنَّ وَيَنْفَعُ بِهِنَّ مَنْ عَلَّمْتَهُ وَيُثَبِّتُ مَا تَعَلَّمْتَ فِي صَدْرِكَ قَالَ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَلِّمْنِي قَالَ إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَقُومَ فِي ثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ مَشْهُودَةٌ وَالدُّعَاءُ فِيهَا مُسْتَجَابٌ وَقَدْ قَالَ أَخِي يَعْقُوبُ لِبَنِيهِ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي يَقُولُ حَتَّى تَأْتِيَ لَيْلَةُ الْجُمْعَةِ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي وَسَطِهَا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُمْ فِي أَوَّلِهَا فَصَلِّ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ تَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةِ يس وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَحم الدُّخَانِ وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّالِثَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَالم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ وَفِي الرَّكْعَةِ الرَّابِعَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَتَبَارَكَ الْمُفَصَّلِ فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ التَّشَهُّدِ فَاحْمَدْ اللَّهَ وَأَحْسِنْ الثَّنَاءَ عَلَى اللَّهِ وَصَلِّ عَلَيَّ وَأَحْسِنْ وَعَلَى سَائِرِ النَّبِيِّينَ وَاسْتَغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلِإِخْوَانِكَ الَّذِينَ سَبَقُوكَ بِالْإِيمَانِ ثُمَّ قُلْ فِي آخِرِ ذَلِكَ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْكِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَكَلَّفَ مَا لَا يَعْنِينِي وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيكَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنِي وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيكَ عَنِّيَ اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِي وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي فَإِنَّهُ لَا يُعِينُنِي عَلَى الْحَقِّ غَيْرُكَ وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ يَا أَبَا الْحَسَنِ تَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ فَوَاللَّهِ مَا لَبِثَ عَلِيٌّ إِلَّا خَمْسًا أَوْ سَبْعًا حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِثْلِ ذَلِكَ الْمَجْلِسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ فِيمَا خَلَا لَا آخُذُ إِلَّا أَرْبَعَ آيَاتٍ أَوْ نَحْوَهُنَّ وَإِذَا قَرَأْتُهُنَّ عَلَى نَفْسِي تَفَلَّتْنَ وَأَنَا أَتَعَلَّمُ الْيَوْمَ أَرْبَعِينَ آيَةً أَوْ نَحْوَهَا وَإِذَا قَرَأْتُهَا عَلَى نَفْسِي فَكَأَنَّمَا كِتَابُ اللَّهِ بَيْنَ عَيْنَيَّ وَلَقَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ الْحَدِيثَ فَإِذَا رَدَّدْتُهُ تَفَلَّتَ وَأَنَا الْيَوْمَ أَسْمَعُ الْأَحَادِيثَ فَإِذَا تَحَدَّثْتُ بِهَا لَمْ أَخْرِمْ مِنْهَا حَرْفًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ مُؤْمِنٌ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ يَا أَبَا الْحَسَنِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3570

کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (قرآن) حفظ کرنے کی دعا کابیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:اس دوران کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے کہ اسی دوران علی رضی اللہ عنہ آپﷺ کے پاس آئے اور آکرعرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ، یہ قرآن تومیرے سینے سے نکلتا جارہاہے، میں اسے محفوظ نہیں رکھ پارہاہوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' ابوالحسن ! کیا میں تمہیں ایسے کلمے نہ سکھادوں کہ جن کے ذریعہ اللہ تمہیں بھی فائدہ دے اور انہیں بھی فائدہ پہنچے جنہیں تم یہ کلمے سکھاؤ؟ اور جو تم سیکھو وہ تمہارے سینے میں محفوظ رہے، انہوں نے کہا: ہاں ، اے اللہ کے رسول ! آپ ہمیں ضرور سکھائیے ، آپ نے فرمایا: 'جب جمعہ کی رات ہو اور رات کے آخری تہائی حصے میں تم کھڑے ہوسکتے ہو تو اٹھ کر اس وقت عبادت کرو کیوں کہ رات کے تیسرے پہر کا وقت ایسا وقت ہو تا ہے جس میں فرشتے بھی موجود ہوتے ہیں، اور دعا اس وقت مقبول ہوتی ہے، میرے بھائی یعقوب علیہ السلام نے بھی اپنے بیٹوں سے کہاتھا : 'سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَکُمْ رَبِّی' یعنی میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا، آنے والی جمعہ کی رات میں ، اگر نہ اٹھ سکو تو درمیان پہر میں اٹھ جاؤ، اور اگر درمیانی حصے (پہر) میں نہ اٹھ سکو تو پہلے پہر ہی میں اٹھ جاؤ اور چار رکعت صلاۃ پڑھو ، پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورہ یٰسین پڑھو، دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور حٓم دخان اور تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور الم تنزیل السجدہ اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ اور تبارک (مفصل) پڑھو، پھر جب تشہد سے فارغ ہوجاؤ تو اللہ کی حمد بیان کرو اور اچھے ڈھنگ سے اللہ کی ثناء بیان کرو، اورمجھ پر صلاۃ(درود) بھیجو، اور اچھے ڈھنگ سے بھیجو اور سارے نبیوں صلاۃ پر( درود) بھیجو اور مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کے لیے مغفرت طلب کرو، اور ان مومن بھائیوں کے لیے بھی مغفرت کی دعا کرو، جو تم سے پہلے اس دنیا سے جاچکے ہیں، پھر یہ سب کر چکنے کے بعد یہ دعا پڑھو: ' اللَّہُمَّ ارْحَمْنِی بِتَرْکِ الْمَعَاصِی أَبَدًا مَا أَبْقَیْتَنِی، وَارْحَمْنِی أَنْ أَتَکَلَّفَ مَا لاَ یَعْنِینِی، وَارْزُقْنِی حُسْنَ النَّظَرِ فِیمَا یُرْضِیکَ عَنِّی اللَّہُمَّ بَدِیعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِکْرَامِ وَالْعِزَّۃِ الَّتِی لاَ تُرَامُ، أَسْأَلُکَ یَا أَللَّہُ یَا رَحْمَنُ بِجَلاَلِکَ وَنُورِ وَجْہِکَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِی حِفْظَ کِتَابِکَ کَمَا عَلَّمْتَنِی، وَارْزُقْنِی أَنْ أَتْلُوَہُ عَلَی النَّحْوِ الَّذِی یُرْضِیکَ عَنِّیَ، اللَّہُمَّ بَدِیعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِکْرَامِ وَالْعِزَّۃِ الَّتِی لاَتُرَامُ أَسْأَلُکَ یَا أَللَّہُ یَا رَحْمَنُ بِجَلالِکَ وَنُورِ وَجْہِکَ أَنْ تُنَوِّرَ بِکِتَابِکَ بَصَرِی، وَأَنْ تُطْلِقَ بِہِ لِسَانِی، وَأَنْ تُفَرِّجَ بِہِ عَنْ قَلْبِی، وَأَنْ تَشْرَحَ بِہِ صَدْرِی، وَأَنْ تَغْسِلَ بِہِ بَدَنِی، فَإِنَّہُ لاَ یُعِینُنِی عَلَی الْحَقِّ غَیْرُکَ، وَلاَ یُؤْتِیہِ إِلاَّ أَنْتَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ' ۱؎ ۔ اے ابوالحسن ! ایسا ہی کرو، تین جمعہ ، پانچ جمعہ یا سات جمعہ تک، اللہ کے حکم سے دعا قبول کرلی جائے گی، اور قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے، اس کو پڑھ کر کوئی مومن کبھی محروم نہ رہے گا، عبد اللہ بن عباس کہتے ہیں: قسم اللہ کی ! علی رضی اللہ عنہ پانچ یا سات جمعہ ٹھہرے ہوں گے کہ وہ پھر رسول اللہﷺ کی خدمت میں ایک ایسی ہی مجلس میں حاضر ہوئے اورآکر عرض کیا :اللہ کے رسول! میں اس سے پہلے چار آیتیں یا ان جیسی دو ایک آیتیں کم وبیش یا د کرپاتاتھا، اور جب انہیں دل میں آپ ہی آپ دہراتاتھا تو وہ بھول جاتی تھیں، اور اب یہ حال ہے کہ میں چالیس آیتیں سیکھتا ہوں یا چالیس سے دوچار کم وبیش ، پھر جب میں انہیں اپنے آپ دہراتاہوں تو مجھے ایسا لگتاہے گویا کہ کتاب اللہ میری آنکھوں کے سامنے کھلی ہوئی رکھی ہے ( اور میں پھرپھر پڑھتا چلاجاتاہوں) اور ایسے ہی میں اس سے پہلے حدیث سنا کرتاتھا، پھر جب میں اسے دہراتا تو وہ دماغ سے نکل جاتی تھی، لیکن آج میرا حال یہ ہے کہ میں حدیثیں سنتاہوں پھر جب میں انہیں بیان کرتاہوں تو ان میں سے ایک حرف بھی کم نہیں کرتا، رسول اللہ ﷺ نے اس موقع پر ارشاد فرمایا:' قسم ہے رب کعبہ کی ! اے ابوالحسن تم مومن ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ولید بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں۔