أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَخُصَّ الإِمَامُ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ ضعيف حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ الْحِمْصِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ أَنْ يَنْظُرَ فِي جَوْفِ بَيْتِ امْرِئٍ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ فَإِنْ نَظَرَ فَقَدْ دَخَلَ وَلَا يَؤُمَّ قَوْمًا فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ وَلَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ وَهُوَ حَقِنٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ثَوْبَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ السَّفْرِ بْنِ نُسَيْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَأَنَّ حَدِيثَ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ عَنْ ثَوْبَانَ فِي هَذَا أَجْوَدُ إِسْنَادًا وَأَشْهَرُ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
امام کا دعا کو اپنے لیے خاص کر نے کی کراہت کا بیان
ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' کسی آدمی کے لیے جائزنہیں کہ وہ کسی کے گھر کے اندرجھانک کردیکھے جب تک کہ گھرمیں داخل ہونے کی اجازت نہ لے لے۔ اگر اس نے (جھانک کر)دیکھا تو گویا وہ اندر داخل ہوگیا۔ اورکوئی لوگوں کی امامت اس طرح نہ کرے کہ ان کو چھوڑ کردعاکو صرف اپنے لیے خاص کرے، اگر اس نے ایسا کیا تواس نے ا ن سے خیانت کی، اورنہ کوئی صلاۃ کے لیے کھڑا ہواورحال یہ ہوکہ وہ پاخانہ اور پیشاب کوروکے ہوئے ہو'۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ثوبان رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث معاویہ بن صالح سے بھی مروی ہے، معاویہ نے اس کو بطریق : ' سَفْرِ بْنِ نُسَیْرٍ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ، عَنْ النَّبِیِّ ﷺ ' روایت کی ہے، نیزیہ حدیث یزید بن شریح ہی کے واسطے سے بطریق : ' أَبِی ہُرَیْرَۃَ، عَنْ النَّبِیِّ ﷺ ' روایت کی گئی ہے۔ یزید بن شریح کی حدیث بطریق : ' أَبِی حَیٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ ثَوْبَانَ ' سند کے اعتبار سے سب سے عمدہ اور مشہور ہے،۳- اس باب میں ابوہریرہ اور ابوامامہ رضی اللہ عنہما سے احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
نوٹ:(سندمیں'یزید بن شریح 'ضعیف ہیں، مگراس کے ' ولا يقوم إلى الصلاة و هو حقن' پیشاب...' والے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجودہیں)
نوٹ:(سندمیں'یزید بن شریح 'ضعیف ہیں، مگراس کے ' ولا يقوم إلى الصلاة و هو حقن' پیشاب...' والے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجودہیں)