جامع الترمذي - حدیث 3561

أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب ((ما اصبر من استغفر...) ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ التِّرْمِذِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ قِرَاءَةً عَلَيْهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا غَنَائِمَ كَثِيرَةً وَأَسْرَعُوا الرَّجْعَةَ فَقَالَ رَجَلٌ مِمَّنْ لَمْ يَخْرُجْ مَا رَأَيْنَا بَعْثًا أَسْرَعَ رَجْعَةً وَلَا أَفْضَلَ غَنِيمَةً مِنْ هَذَا الْبَعْثِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى قَوْمٍ أَفْضَلُ غَنِيمَةً وَأَسْرَعُ رَجْعَةً قَوْمٌ شَهِدُوا صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ جَلَسُوا يَذْكُرُونَ اللَّهَ حَتَّى طَلَعَتْ عَلَيْهِمْ الشَّمْسُ أُولَئِكَ أَسْرَعُ رَجْعَةً وَأَفْضَلُ غَنِيمَةً قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيُّ الْمَدِينِيُّ وَهُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3561

کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں جس نے استغفار کی اپنے گناہوں پر اس نے اصرار نہ کیا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے نجد کی طرف ایک فوج بھیجی تو اس نے بہت ساری غنیمت حاصل کیا اور جلدہی لوٹ آئی، (جنگ میں ) نہ جانے والوں میں سے ایک نے کہا:میں نے اس فوج سے بہترکوئی فوج نہیں دیکھی جو اس فوج سے زیادہ جلد لوٹ آنے والی اور زیادہ مال غنیمت لے کر آنے والی ہو۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' کیا میں تم لوگوں کو ایک ایسے لوگوں کی ایک جماعت نہ بتاؤں جو زیادہ غنیمت والی اور جلد واپس آجانے والی ہو؟ یہ وہ لوگ ہیں جو صلاۃِ فجر میں حاضر ہوتے ہیں پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں یہاں تک کہ سورج نکل آتاہے یہ لوگ (ان سے) جلد لوٹ آنے والے اور (ان سے) زیادہ مال غنیمت لانے والے ہیں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں ،۲- حماد بن ابی حمید یہ محمد بن ابی حمید ہیں، اور یہ ابوابراہیم انصاری مدنی ہیں ۱؎ ۔ حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔