جامع الترمذي - حدیث 356

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ زَارَ قَوْمًا لاَ يُصَلِّي بِهِمْ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَهَنَّادٌ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ الْعَطَّارِ عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ رَجُلٍ مِنْهُمْ قَالَ كَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ يَأْتِينَا فِي مُصَلَّانَا يَتَحَدَّثُ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ يَوْمًا فَقُلْنَا لَهُ تَقَدَّمْ فَقَالَ لِيَتَقَدَّمْ بَعْضُكُمْ حَتَّى أُحَدِّثَكُمْ لِمَ لَا أَتَقَدَّمُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلَا يَؤُمَّهُمْ وَلْيَؤُمَّهُمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا صَاحِبُ الْمَنْزِلِ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ مِنْ الزَّائِرِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَذِنَ لَهُ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِ و قَالَ إِسْحَقُ بِحَدِيثِ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ وَشَدَّدَ فِي أَنْ لَا يُصَلِّيَ أَحَدٌ بِصَاحِبِ الْمَنْزِلِ وَإِنْ أَذِنَ لَهُ صَاحِبُ الْمَنْزِلِ قَالَ وَكَذَلِكَ فِي الْمَسْجِدِ لَا يُصَلِّي بِهِمْ فِي الْمَسْجِدِ إِذَا زَارَهُمْ يَقُولُ لِيُصَلِّ بِهِمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 356

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل جو کسی قوم کی زیارت کرے تو وہ ان کی امامت نہ کرے​ ابوعطیہ عقیلی کہتے ہیں: مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری صلاۃپڑھنے کی جگہ میں آتے اورحدیث بیان کرتے تھے توایک دن صلاۃ کا وقت ہوا تو ہم نے ان سے کہاکہ آپ آگے بڑھئے (اورصلاۃپڑھائیے)۔ انہوں نے کہا:تمہیں میں سے کوئی آگے بڑھ کر صلاۃپڑھائے یہاں تک کہ میں تمہیں بتاؤں کہ میں کیوں نہیں آگے بڑھتا، میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے سناہے :' جو کسی قوم کی زیارت کوجائے تو ان کی امامت نہ کرے بلکہ ان کی امامت ان ہی میں سے کسی آدمی کوکرنی چاہئے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ صاحب خانہ زیارت کرنے والے سے زیادہ امامت کا حق دار ہے،بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب اسے اجازت دے دی جائے تواس کے صلاۃ پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسحاق بن راہویہ نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق کہاہے اور انہوں نے اس مسئلہ میں سختی برتی ہے کہ صاحب خانہ کو کوئی اور صلاۃ نہ پڑھائے اگرچہ صاحب خانہ اسے اجازت دیدے، نیزوہ کہتے ہیں: اسی طرح کا حکم مسجد کے بارے میں بھی ہے کہ وہ جب ان کی زیارت کے لیے آیاہوانہیں میں سے کسی آدمی کوان کی صلاۃ پڑھانی چاہئے۔
تشریح : نوٹ:(مالک بن حویرث کا مذکورہ قصہ صحیح نہیں ہے ، صرف متنِ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی ۴۸۱) نوٹ:(مالک بن حویرث کا مذکورہ قصہ صحیح نہیں ہے ، صرف متنِ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی ۴۸۱)