أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب دعاء(اللھم برد قلبی حسن وَقَدْ رَوَى إِسْرَائِيلُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ الْعَافِيَةِ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ عَنْ إِسْرَائِيلَ بِهَذَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ عَنْ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ عَنْ رَبِيعَةَ بِنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ بِلَالٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ وَإِنَّ قِيَامَ اللَّيْلِ قُرْبَةٌ إِلَى اللَّهِ وَمَنْهَاةٌ عَنْ الْإِثْمِ وَتَكْفِيرٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَطْرَدَةٌ لِلدَّاءِ عَنْ الْجَسَدِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ بِلَالٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَقُولُ مُحَمَّدٌ الْقُرَشِيُّ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الشَّامِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ وَقَدْ تُرِكَ حَدِيثُهُ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ وَهُوَ قُرْبَةٌ إِلَى رَبِّكُمْ وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ لِلْإِثْمِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ بِلَالٍ
کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں دعاء :اے اللہ! میرے دل کو ٹھنڈا کر دے یہ حدیث اسرائیل نے بھی عبدالرحمن بن ابوبکر سے روایت کی ہے اور عبدالرحمن نے موسیٰ بن عقبہ سے، موسیٰ نے نافع سے،اور نافع نے ابن عمر کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے ، آپ نے فرمایا:' اللہ سے جو چیزیں بھی مانگی جاتی ہیں ان میں اللہ کو عافیت سے زیادہ محبوب کوئی چیز بھی نہیں ہے۔بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' قیام اللیل یعنی تہجد کا اہتمام کیاکرو، کیوں کہ تم سے پہلے کے صالحین کا یہی طریقہ ہے ، اور رات کا قیام یعنی تہجد اللہ سے قریب و نزدیک ہونے کا ، گناہوں سے دور ہونے کا اور برائیوں کے مٹنے اور بیماریوں کے جسم سے دور بھگانے کا ایک ذریعہ ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اور ہم اسے بلال رضی اللہ عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ اپنی سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے،۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: محمد قرشی یہ محمد بن سعید شامی ہیں اور یہ ابوقیس کے بیٹے ہیں اور یہ (ابوقیس) محمد بن حسان ہیں ، ان (محمدالقرشی) کی روایت کی ہوئی حدیث نہیں لی جاتی ہے،۴- یہ حدیث معاویہ بن صالح نے بھی ربیعہ بن یزید سے، ربیعہ نے ابوادریس خولانی سے، اور ابوادریس خولانی نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا:' قیام اللیل (تہجد کی صلاۃ) کو اپنے لیے لازم کرلو، کیوں کہ تم سے پہلے کے نیکوں کاروں کا یہی طریقہ ہے اور یہ تمہارے لیے اللہ سے نزدیک ہونے کا ذریعہ ہے یہ تمہارے گناہوں کا کفارہ اور برائیوں سے بچ رہنے کا ایک آلہ ہے،۴- یہ حدیث زیادہ صحیح ہے ابوادریس کی اس حدیث سے جسے انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔