جامع الترمذي - حدیث 3545

أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَظُنُّهُ قَالَ أَوْ أَحَدُهُمَا وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ أَخُو إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ وَيُرْوَى عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً فِي الْمَجْلِسِ أَجْزَأَ عَنْهُ مَا كَانَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3545

کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو ...​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیاجائے اور وہ شخص مجھ پر درود نہ بھیجے، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں ر مضان کا مہینہ آیا اور اس کی مغفرت ہوئے بغیر وہ مہینہ گزرگیا، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا ہو اور وہ دونوں اسے ان کے ساتھ حسن سلوک نہ کرنے کی وجہ سے جنت کا مستحق نہ بناسکے ہوں، عبدالرحمن(راوی) کہتے ہیں: میرا خیال یہ ہے کہ آپ نے دونوں ماں باپ کہا۔ یا یہ کہا کہ ان میں سے کسی ایک کو بھی بڑھاپے میں پایا ( اور ان کی خدمت کرکے اپنی مغفرت نہ کرالی ہو۔ ) امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- ربعی بن ابراہیم اسماعیل بن ابراہیم کے بھائی ہیں اور یہ ثقہ ہیں اور یہ ابن علیہ ۱؎ ہیں، ۳- اس باب میں جابر اور انس رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب مجلس میں آدمی ایک بار رسول اللہ ﷺ کو درود بھیج دے تواس مجلس میں چاہے جتنی بار آپ کانام آئے ایک بار درود بھیج دینا ہر بار کے لیے کافی ہوگا ( یعنی ہر بار درود بھیجنا ضروری نہ ہوگا) ۔