جامع الترمذي - حدیث 352

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ إِلَى الرَّاحِلَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى إِلَى بَعِيرِهِ أَوْ رَاحِلَتِهِ وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ مَا تَوَجَّهَتْ بِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بِالصَّلَاةِ إِلَى الْبَعِيرِ بَأْسًا أَنْ يَسْتَتِرَ بِهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 352

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل سواری کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھنے کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپنے اونٹ یا اپنی سواری کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھی، نیز اپنی سواری پر صلاۃ پڑھتے رہتے چاہے وہ جس طرف متوجہ ہوتی ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہی بعض اہل علم کا قول ہے کہ اونٹ کو سترہ بناکر اس کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۲؎ ۔
تشریح : ۱؎ : پچھلی حدیث کے حاشیہ میں امام ترمذی نے اسی کی طرف اشارہ کیاہے ، ایسے میں شرط صرف یہ ہے کہ تکبیرتحریمہ کے وقت منہ قبلہ کی طرف کرکے اس کے بعد سواری چاہے جدھرجائے، لیکن یہ صرف نفل صلاتوں میں تھا، فرض صلاۃ میں سواری سے اترکرقبلہ رخ ہوکرہی پڑھتے تھے۔ ۲؎ : اوروہ جوگزراکہ آپ اونٹوں کے باڑے میں صلاۃنہیں پڑھتے تھے اوراس سے منع فرمایا ، تو باڑے کے اندرمعاملہ دوسرا ہے ، اورکہیں راستے میں صرف اونٹ کو بیٹھا کراس کے سامنے پڑھنے کا معاملہ دوسرا ہے۔ ۱؎ : پچھلی حدیث کے حاشیہ میں امام ترمذی نے اسی کی طرف اشارہ کیاہے ، ایسے میں شرط صرف یہ ہے کہ تکبیرتحریمہ کے وقت منہ قبلہ کی طرف کرکے اس کے بعد سواری چاہے جدھرجائے، لیکن یہ صرف نفل صلاتوں میں تھا، فرض صلاۃ میں سواری سے اترکرقبلہ رخ ہوکرہی پڑھتے تھے۔ ۲؎ : اوروہ جوگزراکہ آپ اونٹوں کے باڑے میں صلاۃنہیں پڑھتے تھے اوراس سے منع فرمایا ، تو باڑے کے اندرمعاملہ دوسرا ہے ، اورکہیں راستے میں صرف اونٹ کو بیٹھا کراس کے سامنے پڑھنے کا معاملہ دوسرا ہے۔