أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب دعاء اللَّهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ زَيْدَ بْنَ سَلَّامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوُضُوءُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ أَوْ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالصَّلَاةُ نُورٌ وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں اس دعاء کے بیان میں((اللَّہُمَّ خِرْ لِی وَاخْتَرْ لِی)) ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' وضو آدھا ایمان ہے، اور ' الحمد للہ ' (اللہ کی حمد) میزان کوثواب بھردے گا اور'سبحان اللہ ' اور'الحمد للہ' یہ دونوں بھردیں گے آسمانوں اور زمین کے درمیان کی جگہ کو یا ان میں سے ہرایک بھردے گاآسمانوں اور زمین کے درمیان کی ساری خلاکو (اجر وثواب سے) صلاۃ نور ہے، اور صدقہ دلیل اور کسوٹی ہے (ایمان کی) اور صبر روشنی ہے اور قرآن تمہارے حق میں حجت ودلیل ہے یا اور تمہارے خلاف حجت ہے۔ ہرانسان صبح اٹھ کراپنے نفس کوفروخت کرتاہے چنانچہ یا تو(اللہ کے یہاں فروخت کرکے) اس کو (جہنم سے)آزادکرالیتاہے ، یا (شیطان کے ہاں فروخت کرکے)اس کو ہلاکت میں ڈال دیتاہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔