أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب فی فضل سؤال العافية والمعافة ضعيف حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ قَالَ سَلْ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَأُعْطِيتَهَا فِي الْآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ
کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں عافیت اور لوگوں کے شر اور ایذا سے سلامتی مانگنے کی فضیلت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پا س آکر عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سی دعا افضل (سب سے اچھی) ہے؟ آپ نے فرمایا:' اپنے رب سے دنیا و آخرت میں بلاؤں ومصیبتوں سے بچادینے کی دعا کرو، پھر آپ کے پاس وہی شخص دوسرے دن بھی آیا ،اور آپ سے پھر پوچھا: کونسی دعا افضل ہے؟ آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا پہلے جواب دیا تھا، وہ شخص تیسرے دن بھی آپ کے پاس حاضر ہوا، اس دن بھی آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا، مزید فرمایا:' جب تمہیں دنیا وآخرت میں عافیت مل جائے تو سمجھ لو کہ تم نے کامیابی حاصل کرلی' ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف سلمہ بن وردان کی روایت سے جانتے ہیں۔