جامع الترمذي - حدیث 3487

أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي عَقْدِ التَّسْبِيحِ بِالْيَدِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا قَدْ جُهِدَ حَتَّى صَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ فَقَالَ لَهُ أَمَا كُنْتَ تَدْعُو أَمَا كُنْتَ تَسْأَلُ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ قَالَ كُنْتُ أَقُولُ اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّكَ لَا تُطِيقُهُ أَوْ لَا تَسْتَطِيعُهُ أَفَلَا كُنْتَ تَقُولُ اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3487

کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں انگلیوں پر تسبیح گننے کا بیان​ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک صحابی کی جو بیماری سے سخت لاغر اور سوکھ کر چڑئیے کے بچے کی طرح ہوگئے تھے عیادت کی، آپ نے ان سے فرمایا:' کیا تم اپنے رب سے اپنی صحت وعافیت کی دعا نہیں کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میں دعاکرتاتھا کہ اے اللہ ! جو سزا تو مجھے آخرت میں دینے والا تھا وہ سزا مجھے تو دنیا ہی میں پہلے ہی دیدے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' سبحان اللہ ! پاک ہے اللہ کی ذات ، تو اس سزا کو کاٹنے اور جھیلنے کی طاقت واستطاعت نہیں رکھتا، تم یہ کیوں نہیں کہاکرتے تھے: ' اللَّہُمَّ آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- یہ حدیث انس بن مالک کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے دیگرکئی اورسندوں سے بھی آئی ہے ۔