أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا يَقُولُ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عُمَرَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَلَى مَيْمُونَةَ فَجَاءَتْنَا بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى يَمِينِهِ وَخَالِدٌ عَلَى شِمَالِهِ فَقَالَ لِي الشَّرْبَةُ لَكَ فَإِنْ شِئْتَ آثَرْتَ بِهَا خَالِدًا فَقُلْتُ مَا كُنْتُ أُوثِرُ عَلَى سُؤْرِكَ أَحَدًا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ الطَّعَامَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ شَيْءٌ يُجْزِئُ مَكَانَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ غَيْرُ اللَّبَنِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ فَقَالَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَرْمَلَةَ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَمْرُو بْنُ حَرْمَلَةَ وَلَا يَصِحُّ
کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں کھانا کھاکر کیا پڑھے؟ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ (دونوں) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے ، وہ ایک برتن لے کر ہم لوگوں کے پاس آئیں، اس برتن میں دودھ تھا میں آپ کے دائیں جانب بیٹھا ہواتھا اور خالد آپ کے بائیں طرف تھے، آپ نے دودھ پیا پھر مجھ سے فرمایا:' پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن تم چاہو تو اپنا حق (اپنی باری) خالد بن ولید کو دیدو،میں نے کہا: آپ کا جوٹھا پینے میں اپنے آپ پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جسے اللہ کھانا کھلائے ،اسے کھاکر یہ دعا پڑھنی چاہیے : 'اللَّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیہِ وَأَطْعِمْنَا خَیْرًا مِنْہُ' ۱؎ اور جس کو اللہ دودھ پلائیے اسے کہنا چاہیے 'اللَّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیہِ وَزِدْنَا مِنْہُ' ۲؎ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' دودھ کے سوا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جوکھانے اور پینے (دونوں) کی جگہ کھانے وپینے کی ضرورت پوری کرسکے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- بعض محدثین نے یہ حدیث علی بن زید سے روایت کی ہے، اور انہوں نے عمر بن حرملہ کہاہے۔جب کہ بعض نے عمر بن حرملہ کہا ہے اور عمرو بن حرملہ کہنا صحیح نہیں ہے۔