جامع الترمذي - حدیث 3446

أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا يَقُولُ إِذَا رَكِبَ النَّاقَةَ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ ثَلَاثًا فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا سُبْحَانَكَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ثُمَّ ضَحِكَ قُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ رَبَّكَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرُكَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3446

کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں اونٹنی پر سوار ہوتوکیاپڑھے ؟ ۱؎​ علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا، انہیں سواری کے لیے ایک چوپایہ دیاگیا، جب انہوں نے اپنا پیر رکاب میں ڈالا تو کہا: ' بسم اللہ ' (میں اللہ کا نام لے کر سوار ہورہاہوں) اور پھر جب پیٹھ پر جم کر بیٹھ گئے تو کہا: ' الحمد للہ' تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، پھر آپ نے یہ آیت : { سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا ہَذَا وَمَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِینَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ} ۲؎ پڑھی ، پھر تین بار' الحمد للہ' کہا، اورتین بار اللہ اکبر کہا، پھر یہ دعا پڑھی : ' سُبْحَانَکَ إِنِّی قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِرْ لِی فَإِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ ' ۳؎ پھر علی رضی اللہ عنہ ہنسے، میں نے کہا: امیر المؤمنین کس بات پر آپ ہنسے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ نے ویسا ہی کیا جیسا میں نے کیا ہے، پھر آپ ہنسے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول !آپ کس بات پر ہنسے ؟ آپ نے فرمایا: 'تمہارا رب اپنے بندے کی اس بات سے خوش ہوتاہے جب وہ کہتاہے کہ اے اللہ میرے گناہ بخش دے کیوں کہ تیرے سواکوئی اور ذات نہیں ہے جو گناہوں کو معاف کرسکے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔