جامع الترمذي - حدیث 3429

أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا يَقُولُ إِذَا دَخَلَ السُّوقَ​ حسن حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَالْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَا حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَهُوَ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ فِي السُّوقِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَبَنَى لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ هَذَا هُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ وَرَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3429

کتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں بازار میں داخل ہوتو کیا پڑھے؟​ عمرو بن دینار زبیر رضی اللہ عنہ کے گھر کے منتظم کار، سالم بن عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے،اور وہ اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جو شخص بازار جاتے ہوئے یہ دعا پڑھے : ' لا إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَہُوَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ' ۱؎ تو اللہ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھ دے گا اور دس لاکھ اس کے گناہ مٹادے گا اور جنت میں اس کے لیے ایک گھر بنائے گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ عمرو بن دینار بصری شیخ ہیں، اور بعض اصحاب حدیث نے ان کے بارے میں کلام کیا ہے ۲- یحییٰ بن سلیم طائفی نے یہ حدیث عمران بن مسلم سے، عمران نے عبداللہ بن دینار سے، اور عبداللہ بن دینار نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، اور اس میں انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کا ذکر نہیں کیا ہے ۔