أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ مِنْهُ فِی فَضلِ التَّسبِیحِ وَالتَّحمِیدِ وَالتَّکبِیرِ فِی دُبُرِ الصَّلَاتِ وَعِندَ النَّومِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَّتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ أَلَا وَهُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَيَحْمَدُهُ عَشْرًا وَيُكَبِّرُهُ عَشْرًا قَالَ فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ قَالَ فَتِلْكَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ تُسَبِّحُهُ وَتُكَبِّرُهُ وَتَحْمَدُهُ مِائَةً فَتِلْكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ قَالُوا فَكَيْفَ لَا يُحْصِيهَا قَالَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي صَلَاتِهِ فَيَقُولُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا حَتَّى يَنْفَتِلَ فَلَعَلَّهُ لَا يَفْعَلُ وَيَأْتِيهِ وَهُوَ فِي مَضْجَعِهِ فَلَا يَزَالُ يُنَوِّمُهُ حَتَّى يَنَامَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ هَذَا الْحَدِيثَ وَرَوَى الْأَعْمَشُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ مُخْتَصَرًا وَفِي الْبَاب عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَنَسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ
كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں
باب: نمازوں کے بعد اور سوتے وقت تسبیح‘تحمید اور تکبیر کی فضیلت
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دوعادتیں ایسی ہیں جنہیں جو بھی مسلمان پابندی اور پختگی سے اپنائے رہے گا وہ جنت میں جائے گا، دھیان سے سن لو، دونوں آسان ہیں مگر ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں، ہر نماز کے بعد دس بار اللہ کی تسبیح کرے (سُبحَانَ اللہِ کہے) دس بار حمد بیان کرے (أَلحَمدُلِلِہ کہے) اور دس بار اللہ کی بڑائی بیان کرے (اللہُ أَکبَرُ کہے)۔ عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو انہیں اپنی انگلیوں پر شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے، آپﷺ نے فرمایا: یہ تو زبان سے گننے میں ڈیڑھ سو۱؎ ہوئے لیکن یہ (دس گنا بڑھ کر) میزان میں ڈیڑھ ہزار ہو جائیں گے۔ (یہ ایک خصلت و عادت ہوئی) اور (دوسری خصلت وعادت یہ ہے کہ) جب تم بستر پر سونے جاؤ تو سو بار سُبحَانَ اللہ، اللہُ أَکبَُر اور الحَمدُ لَلّٰہِ کہو، یہ زبان سے کہنے میں تو سو ہیں لیکن میزان میں ہزار ہیں، (اب بتاؤ) کون ہے تم میں جو دن ورات ڈھائی ہزار گناہ کرتا ہو؟ لوگوں نے کہا: ہم اسے ہمیشہ اور پابندی کے ساتھ کیوں نہیں کر سکیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: (اس وجہ سے) کہ تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے: فلاں بات کو یاد کرو، فلاں چیز کو سوچ لو، یہاں تک کہ وہ اس کی توجہ اصل کام سے ہٹا دیتا ہے، تاکہ وہ اسے نہ کر سکے، ایسے ہی آدمی اپنے بستر پر ہوتا ہے اور شیطان آ کر اسے (تھپکیاں دے دے کر) سلاتا رہتاہے یہاں تک کہ وہ (بغیر تسبیحات پڑھے) سو جاتا ہے۲؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ شعبہ اور ثوری نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے روایت کی ہے۔ اور اعمش نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے اختصار کے ساتھ روایت کی ہے۔۳۔ اس باب میں زید بن ثابت، انس اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
وضاحت:۱؎: ہر صلاۃ کے بعد دس مرتبہ اگر انہیں پڑھا جائے تو ان کی مجموعی تعداد ڈیڑھ سو ہوتی ہے۔۲؎: یہی وجہ ہے کہ یہ دو مستقل عادتیں وخصلتیں رکھنے والے لوگ تھوڑے ہیں۔
وضاحت:۱؎: ہر صلاۃ کے بعد دس مرتبہ اگر انہیں پڑھا جائے تو ان کی مجموعی تعداد ڈیڑھ سو ہوتی ہے۔۲؎: یہی وجہ ہے کہ یہ دو مستقل عادتیں وخصلتیں رکھنے والے لوگ تھوڑے ہیں۔