جامع الترمذي - حدیث 337

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لاَ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَيْئٌ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ رَدِيفَ الْفَضْلِ عَلَى أَتَانٍ فَجِئْنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ بِمِنًى قَالَ فَنَزَلْنَا عَنْهَا فَوَصَلْنَا الصَّفَّ فَمَرَّتْ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ فَلَمْ تَقْطَعْ صَلَاتَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ قَالُوا لَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ شَيْءٌ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 337

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل کوئی بھی چیز صلاۃ کو باطل نہیں کرتی​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک گدھی پر(اپنے بھائی) فضل رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار تھا، ہم آئے اور نبی اکرمﷺ منیٰ میں صحابہ کو صلاۃ پڑھارہے تھے، ہم گدھی سے اترے اور صف میں مل گئے۔ اوروہ( گدھی) ان لوگوں کے سامنے پھرنے لگی، تواس نے ان کی صلاۃ باطل نہیں کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ،فضل بن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ اوران کے بعد تابعین میں سے اکثر اہل علم کا اسی پرعمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ صلاۃ کو کوئی چیزباطل نہیں کرتی،سفیان ثوری اور شافعی بھی یہی کہتے ہیں ۱؎ ۔ وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں ہے کہ کوئی بھی چیزصلاۃ کوباطل نہیں کرتی ، جبکہ اگلی حدیث میں ہے کہ کتا، گدھااورعورت کے مصلی کے آگے سے گزرنے سے صلاۃباطل ہوجاتی ہے ، ان دونوں حدیثوں میں اس طرح جمع کیا گیاہے ، ۱- صحیح بخاری میں'وہ گدھی ان لوگوں کے سامنے سے گزری تو اس سے ان کی صلاۃباطل نہیں ہوئی'کا جملہ نہیں ہے اصل واقعہ صرف یہ ہے کہ گدھی یا وہ دونوں صرف صف کے بعض حصوں سے گزرے تھے جبکہ امام (آپﷺ) کاسترہ صف کے ان حصوں کا سترہ بھی ہوگیاتھا (آپ خصوصامیدان میں بغیرسترہ کے صلاۃ پڑھتے ہی نہیں تھے) ۲-پہلی حدیث یا اس معنی کی دوسری حدیثوں سے اس بات پر استدلال کسی طرح واضح نہیں ہے، ۳- جبکہ اگلی حدیث قولی میں امت کے لیے خاص حکم ہے ،اور زیادہ صحیح حدیث ہے ، اس لیے مذکورہ تینوں چیزوں کے مصلی کے آگے سے گزرنے سے صلاۃ باطل ہوجاتی ہے (باطل کا معنی اگلی حدیث کے حاشیہ میں ملاحظہ کریں)۔