جامع الترمذي - حدیث 3369

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ فِی حِکمَةِ خَلقِ الجِبَالِ فِی الاَرضِ لِتَقَرَّ بَعدَ مِیَدَھَا ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْأَرْضَ جَعَلَتْ تَمِيدُ فَخَلَقَ الْجِبَالَ فَعَادَ بِهَا عَلَيْهَا فَاسْتَقَرَّتْ فَعَجِبَتْ الْمَلَائِكَةُ مِنْ شِدَّةِ الْجِبَالِ قَالُوا يَا رَبِّ هَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنْ الْجِبَالِ قَالَ نَعَمْ الْحَدِيدُ قَالُوا يَا رَبِّ فَهَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنْ الْحَدِيدِ قَالَ نَعَمْ النَّارُ فَقَالُوا يَا رَبِّ فَهَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنْ النَّارِ قَالَ نَعَمْ الْمَاءُ قَالُوا يَا رَبِّ فَهَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنْ الْمَاءِ قَالَ نَعَمْ الرِّيحُ قَالُوا يَا رَبِّ فَهَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنْ الرِّيحِ قَالَ نَعَمْ ابْنُ آدَمَ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ بِيَمِينِهِ يُخْفِيهَا مِنْ شِمَالِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

ترجمہ جامع الترمذي - حدیث 3369

كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں باب: زمين میں پہاڑوں کو بنانے کی حکمت... انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب اللہ نے زمین بنائی تو وہ ہلنے لگی چنانچہ اللہ نے پہاڑ بنائے اور ان سے کہا: اسے تھا مے رہو، تو زمین ٹھہر گئی، (اس کا ہلنا وجھکنا بند ہوگیا) فرشتوں کو پہاڑوں کی سختی ومضبوطی دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی، انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! کیا آپ کی مخلوق میں پہاڑ سے بھی زیادہ ٹھوس کوئی چیز ہے؟ اللہ نے فرمایا: ہاں ، لوہا ہے، انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! کیا آپ کی مخلوق میں لوہے سے بھی طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ نے کہا: ہاں، آگ ہے، انہوں نے کہا: اے میرے رب! کیا آپ کی مخلوق میں آگ سے بھی زیادہ طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ نے کہا: ہاں ، پانی ہے، انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! کیا آپ کی مخلوق میں پانی سے بھی زیادہ طاقتور کوئی چیز ہے؟ اللہ نے فرمایا: ہاں، ہوا ہے، انہوں نے عرض کیا: اے ہمارے رب ! کیا آپ کی مخلوق میں ہوا سے بھی زیادہ طاقتور کوئی مخلوق ہے۔ اللہ نے فرمایا: ہاں، ابن آدم ہے جو اپنے داہنے سے اس طرح صدقہ دیتا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہیں ہونے پاتی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں۔
تشریح : نوٹ: (سند میں سلیمان بن ابی سلیمان الھاشمی لین الحدیث راوی ہیں)۔ نوٹ: (سند میں سلیمان بن ابی سلیمان الھاشمی لین الحدیث راوی ہیں)۔