جامع الترمذي - حدیث 3331

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ عَبَسَ​ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعيدٍ الْأَمَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ هَذَا مَا عَرَضْنَا عَلَى هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أُنْزِلَ عَبَسَ وَتَوَلَّى فِي ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْشِدْنِي وَعِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ عُظَمَاءِ الْمُشْرِكِينَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرِضُ عَنْهُ وَيُقْبِلُ عَلَى الْآخَرِ وَيَقُولُ أَتَرَى بِمَا أَقُولُ بَأْسًا فَيَقُولُ لَا فَفِي هَذَا أُنْزِلَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُنْزِلَ عَبَسَ وَتَوَلَّى فِي ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3331

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ عبس سے بعض آیات کی تفسیر​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : {عَبَسَ وَتَوَلَّی} والی سورہ (عبداللہ) ابن ام مکتوم نابینا کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے، وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، آکر کہنے لگے: اللہ کے رسول! مجھے وعظ ونصیحت فرمائیے، اس وقت رسول اللہ ﷺ کے پاس مشرکین کے اکابرین میں سے کوئی بڑا شخص موجود تھا، تو رسول اللہ ﷺ ان سے اعراض کرنے لگے اور دوسرے (مشرک) کی طرف توجہ فرماتے رہے اور اس سے کہتے رہے میں جو تمہیں کہہ رہاہوں اس میں تم کچھ حرج اور نقصان پارہے ہو؟ وہ کہتا نہیں، اسی سلسلے میں یہ آیتیں نازل کی گئیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- بعض نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے،ا نہوں نے اپنے باپ عروہ سے روایت کی ہے،وہ کہتے ہیں { عَبَسَ وَتَوَلَّی} ابن ام مکتوم کے حق میں اتری ہے اوراس کی سند میں عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ۔