جامع الترمذي - حدیث 333

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْبُسُطِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَالِطُنَا حَتَّى إِنْ كَانَ يَقُولُ لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ قَالَ وَنُضِحَ بِسَاطٌ لَنَا فَصَلَّى عَلَيْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ لَمْ يَرَوْا بِالصَّلَاةِ عَلَى الْبِسَاطِ وَالطُّنْفُسَةِ بَأْسًا وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَاسْمُ أَبِي التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 333

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل بچھونے پرصلاۃ پڑھنے کا بیان​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہم سے گھل مل جایا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ میرے چھوٹے بھائی سے کہتے: ابوعمیر! نغیر(بلبل) کا کیاہوا؟ہماری چٹائی ۱؎ پرچھڑکاؤکیاگیا پھر آپ نے اس پر صلاۃ پڑھی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۳-صحابہ کرام اوران کے بعد کے لوگوں میں سے اکثراہل علم کاعمل اسی پر ہے۔ وہ چادر اور قالین پرصلاۃ پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھتے یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔
تشریح : ۱؎ : بساط یعنی بچھاون سے مرادچٹائی ہے کیونکہ یہ زمین پربچھائی جاتی ہے۔ ۱؎ : بساط یعنی بچھاون سے مرادچٹائی ہے کیونکہ یہ زمین پربچھائی جاتی ہے۔