جامع الترمذي - حدیث 3327

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُدَّثِّرِ​ ضعيف حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ نَاسٌ مِنْ الْيَهُودِ لِأُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ يَعْلَمُ نَبِيُّكُمْ كَمْ عَدَدُ خَزَنَةِ جَهَنَّمَ قَالُوا لَا نَدْرِي حَتَّى نَسْأَلَ نَبِيَّنَا فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ غُلِبَ أَصْحَابُكَ الْيَوْمَ قَالَ وَبِمَا غُلِبُوا قَالَ سَأَلَهُمْ يَهُودُ هَلْ يَعْلَمُ نَبِيُّكُمْ كَمْ عَدَدُ خَزَنَةِ جَهَنَّمَ قَالَ فَمَا قَالُوا قَالَ قَالُوا لَا نَدْرِي حَتَّى نَسْأَلَ نَبِيَّنَا قَالَ أَفَغُلِبَ قَوْمٌ سُئِلُوا عَمَّا لَا يَعْلَمُونَ فَقَالُوا لَا نَعْلَمُ حَتَّى نَسْأَلَ نَبِيَّنَا لَكِنَّهُمْ قَدْ سَأَلُوا نَبِيَّهُمْ فَقَالُوا أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً عَلَيَّ بِأَعْدَاءِ اللَّهِ إِنِّي سَائِلُهُمْ عَنْ تُرْبَةِ الْجَنَّةِ وَهِيَ الدَّرْمَكُ فَلَمَّا جَاءُوا قَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ كَمْ عَدَدُ خَزَنَةِ جَهَنَّمَ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا فِي مَرَّةٍ عَشَرَةٌ وَفِي مَرَّةٍ تِسْعَةٌ قَالُوا نَعَمْ قَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تُرْبَةُ الْجَنَّةِ قَالَ فَسَكَتُوا هُنَيْهَةً ثُمَّ قَالُوا خْبْزَةٌ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُبْزُ مِنْ الدَّرْمَكِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3327

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ مدثر سے بعض آیات کی تفسیر​ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: کچھ یہودیوں نے بعض صحابہ سے پوچھا : کیا تمہارا نبی جانتا ہے کہ جہنم کے نگراں کتنے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہم نہیں جانتے مگر پوچھ کر جان لیں گے، اسی دوران ایک شخص نبی اکرم ﷺکے پاس آیا ، کہا: اے محمد ! آج تو تمہارے ساتھی ہار گئے، آپ نے پوچھا کیسے ہار گئے؟ اس نے کہا: یہود نے ان سے پوچھا کہ کیا تمہارانبی جانتا ہے کہ جہنم کے نگراں کتنے ہیں؟ آپ نے پوچھا انہوں نے کیاجواب دیا ؟ اس نے کہا: انہوں نے کہا: ہمیں نہیں معلوم، ہم اپنے نبی سے پوچھ کر بتاسکتے ہیں، آپ نے فرمایا:' کیا وہ قوم ہار ی ہوئی مانی جاتی ہے جس سے ایسی چیز پوچھی گئی ہو جسے وہ نہ جانتی ہو اور انہوں نے کہاہوکہ ہم نہیں جانتے جب تک کہ ہم اپنے نبی سے پوچھ نہ لیں؟ (اس میں ہارنے کی کوئی بات نہیں ہے) البتہ ان لوگوں نے تو اس سے بڑھ کر بے ادبی وگستاخی کی بات کی، جنہوں نے اپنے نبی سے یہ سوال کیا کہ ہمیں اللہ کو کھلے طورپر دکھادو، آپ نے فرمایا:' اللہ کے ان دشمنوں کو ہمارے سامنے لاؤ میں ان سے جنت کی مٹی کے بارے میں پوچھتا ہوں، وہ نرم مٹی ہے ، جب وہ سب یہودی آگئے تو انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم ! جہنم کے نگراں لوگوں کی کتنی تعداد ہے؟ آپ نے اس طرح ہاتھ سے اشارہ فرمایا:' ایک مرتبہ دس (انگلیاں دکھائیں) اور ایک مرتبہ نو (کل ۱۹) انہوں نے کہا:ہاں ، (آپ نے درست فرمایا) اب آپ نے پلٹ کر ان سے پوچھا : جنت کی مٹی کا ہے کی ہے؟ راوی کہتے ہیں: وہ لوگ تھوڑی دیر خاموش رہے ، پھر کہنے لگے :ابوالقاسم!وہ روٹی کی ہے، آپ نے فرمایا: 'روٹی میدہ( نرم مٹی) کی ہے ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اسے مجالد کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔