جامع الترمذي - حدیث 3325

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُدَّثِّرِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءَ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَجُثِثْتُ مِنْهُ رُعْبًا فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَدَثَّرُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ إِلَى قَوْلِهِ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلَاةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرٍ وَأَبُو سَلَمَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3325

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ مدثر سے بعض آیات کی تفسیر​ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ وحی موقوف ہوجانے کے واقعہ کا ذکر کررہے تھے، آپ نے دوران گفتگو بتایا: میں چلاجارہاتھا کہ یکایک میں نے آسمان سے آتی ہوئی ایک آواز سنی، میں نے سراٹھایا تو کیا دیکھتاہوں کہ وہ فرشتہ جو (غار) حراء میں میرے پاس آیا تھا آسمان وزمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے ، رعب کی وجہ سے مجھ پر دہشت طاری ہوگئی، میں لوٹ پڑا (گھر آکر) کہا: مجھے کمبل میں لپیٹ دو، تو لوگوں نے مجھے کمبل اڑھادیا، اسی موقع پر آیت { یَا أَیُّہَا الْمُدَّثِّرُ} سے {وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ} ۱؎ تک نازل ہوئی، یہ واقعہ صلاۃ فرض ہونے سے پہلے کا ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث یحییٰ بن کثیر نے بھی ابوسلمہ بن عبدالرحمن کے واسطہ سے جابر سے بھی روایت کی ہے،۳- اور ابوسلمہ کانام عبداللہ ہے۔(یہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے اور ان کا شمار فقہائے مدینہ میں ہوتا تھا)۔