أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْجِنِّ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ الْجِنُّ يَصْعَدُونَ إِلَى السَّمَاءِ يَسْتَمِعُونَ الْوَحْيَ فَإِذَا سَمِعُوا الْكَلِمَةَ زَادُوا فِيهَا تِسْعًا فَأَمَّا الْكَلِمَةُ فَتَكُونُ حَقًّا وَأَمَّا مَا زَادُوهُ فَيَكُونُ بَاطِلًا فَلَمَّا بُعِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِعُوا مَقَاعِدَهُمْ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِإِبْلِيسَ وَلَمْ تَكُنْ النُّجُومُ يُرْمَى بِهَا قَبْلَ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُمْ إِبْلِيسُ مَا هَذَا إِلَّا مِنْ أَمْرٍ قَدْ حَدَثَ فِي الْأَرْضِ فَبَعَثَ جُنُودَهُ فَوَجَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا يُصَلِّي بَيْنَ جَبَلَيْنِ أُرَاهُ قَالَ بِمَكَّةَ فَلَقُوهُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ هَذَا الَّذِي حَدَثَ فِي الْأَرْضِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ جن سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : جن آسمان کی طرف چڑھ کر وحی سننے جایا کرتے تھے، اور جب وہ ایک بات سن لیتے تو اس میں اور بڑھا لیتے، تو جوبات وہ سنتے وہ توحق ہوتی لیکن جو بات وہ اس کے ساتھ بڑھادیتے وہ باطل ہوتی، اور جب رسول اللہ ﷺ مبعوث فرمادیئے گئے تو انہیں( جنوں کو) ان کی نشست گاہوں سے روک دیاگیا توانہوں نے اس بات کاذکر ابلیس سے کیا: اس سے پہلے انہیں تارے پھینک پھینک کر نہ مارا جاتا تھا، ابلیس نے کہا: زمین میں کوئی نیا حادثہ وقوع پذیر ہوا ہے جبھی ایسا ہوا ہے، اس نے پتا لگانے کے لیے اپنے لشکر کو بھیجا، انہیں رسول اللہ ﷺ دوپہاڑوں کے درمیان کھڑے صلاۃ پڑھتے ہوئے ملے۔ راوی کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ واقعہ مکہ میں پیش آیا، وہ لوگ آپ سے ملے اور جاکر اسے بتایا ،پھر اس نے کہا یہی وہ حادثہ ہے جو زمین پر ظہور پذیر ہوا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔