أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْحَصِيرِ صحيح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى حَصِيرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَّا أَنَّ قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ اخْتَارُوا الصَّلَاةَ عَلَى الْأَرْضِ اسْتِحْبَابًا وَأَبُو سُفْيَانَ اسْمُهُ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
چٹائی پرصلاۃ پڑھنے کا بیان
ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے چٹائی پرصلاۃ پڑھی ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں انس اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثر اہل علم کا عمل اسی پرہے ، البتہ اہل علم کی ایک جماعت نے زمین پر صلاۃ پڑھنے کو استحباباً پسندکیا ہے۔
تشریح :
۱؎ : اس حدیث میں' حصیر' اور اوپروالی میں 'خمرہ' کا لفظ آیا ہے، فرق یہ ہے کہ 'خمرۃ' چھوٹی ہوتی ہے اس پر ایک آدمی ہی صلاۃپڑھ سکتا ہے اور حصیر بڑی اورلمبی ہوتی ہے جس پر ایک سے زیادہ آدمی صلاۃپڑھ سکتے ہیں، دونوں ہی کھجورکے پتوں سے بنی جاتی تھیں، اوراس زمانہ میں ٹاٹ ، پلاسٹک ، اون اور کاٹن سے مختلف سائز کے مصلے تیارہوتے ہیں، عمدہ اور نفیس قالین بھی بنائے جاتے ہیں، جو مساجد اورگھروں میں استعمال ہوتے ہیں۔مذکوربالا حدیث میں ان کے جواز کی دلیل پائی جاتی ہے۔
۱؎ : اس حدیث میں' حصیر' اور اوپروالی میں 'خمرہ' کا لفظ آیا ہے، فرق یہ ہے کہ 'خمرۃ' چھوٹی ہوتی ہے اس پر ایک آدمی ہی صلاۃپڑھ سکتا ہے اور حصیر بڑی اورلمبی ہوتی ہے جس پر ایک سے زیادہ آدمی صلاۃپڑھ سکتے ہیں، دونوں ہی کھجورکے پتوں سے بنی جاتی تھیں، اوراس زمانہ میں ٹاٹ ، پلاسٹک ، اون اور کاٹن سے مختلف سائز کے مصلے تیارہوتے ہیں، عمدہ اور نفیس قالین بھی بنائے جاتے ہیں، جو مساجد اورگھروں میں استعمال ہوتے ہیں۔مذکوربالا حدیث میں ان کے جواز کی دلیل پائی جاتی ہے۔