أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُنَافِقِينَ ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو جَنَابٍ الْكَلْبِيُّ عَنْ الضَّحَّاكِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَنْ كَانَ لَهُ مَالٌ يُبَلِّغُهُ حَجَّ بَيْتِ رَبِّهِ أَوْ تَجِبُ عَلَيْهِ فِيهِ الزَّكَاةُ فَلَمْ يَفْعَلْ يَسْأَلْ الرَّجْعَةَ عِنْدَ الْمَوْتِ فَقَالَ رَجُلٌ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ اتَّقِ اللَّهَ إِنَّمَا يَسْأَلُ الرَّجْعَةَ الْكُفَّارُ قَالَ سَأَتْلُو عَلَيْكَ بِذَلِكَ قُرْآنًا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمْ الْخَاسِرُونَ وَأَنْفِقُوا مِنْ مَا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمْ الْمَوْتُ إِلَى قَوْلِهِ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ قَالَ فَمَا يُوجِبُ الزَّكَاةَ قَالَ إِذَا بَلَغَ الْمَالُ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَصَاعِدًا قَالَ فَمَا يُوجِبُ الْحَجَّ قَالَ الزَّادُ وَالْبَعِيرُ حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ الثَّوْرِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي حَيَّةَ عَنْ الضَّحَّاكِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ و قَالَ هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي جَنَابٍ عَنْ الضَّحَّاكِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَبُو جَنَابٍ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي حَيَّةَ وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ منافقین سے بعض آیات کی تفسیر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جس کے پاس اتنا مال ہوکہ وہ حج بیت اللہ کو جاسکے یا اس پر اس میں زکاۃ واجب ہوتی ہو اور وہ حج کو نہ جائے ، زکاۃ ادانہ کرے تو وہ مرتے وقت اللہ سے درخواست کرے گا کہ اسے وہ دنیا میں دوبارہ لوٹا دے، ایک شخص نے کہا: ابن عباس! اللہ سے ڈرو، دوبارہ لوٹادیئے جانے کی آرزو تو کفار کریں گے (نہ کہ مسلمین) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں تمہیں اس کے متعلق قرآن پڑھ کر سناتاہوں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تُلْہِکُمْ أَمْوَالُکُمْ وَلاَ أَوْلاَدُکُمْ } سے {وَاللَّہُ خَبِیرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ} ۱؎ تک ۔ اس نے پوچھا: کتنے مال میں زکاۃ واجب ہوجاتی ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: جب مال دوسو درہم ۱؎ ہوجائے یا زیادہ، پھر پوچھا: حج کب واجب ہوتاہے؟ کہا: جب توشہ اور سواری کا انتظام ہوجائے۔ اس سندسے ضحاک نے ابن عباس کے واسطہ سے، نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی، ۲-ایسے ہی روایت کی سفیان بن عیینہ اوردوسروں نے ، یہ حدیث ابو جناب سے، ابوجناب نے ضحاک سے ، اورضحاک نے ابن عباس سے ان کے اپنے قول سے اور انہوں نے اسے مرفوعاً روایت نہیں کیا ہے،، اور یہ عبدالرزاق کی روایت کے مقابلے میں زیادہ صحیح ہے، اور ابوجناب کانام یحییٰ بن ابوحیہ ہے، اور وہ حدیث بیان کرنے میں قوی نہیں ہیں۔