أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُنَافِقِينَ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ كُنَّا فِي غَزَاةٍ قَالَ سُفْيَانُ يَرَوْنَ أَنَّهَا غَزْوَةُ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَالِلْمُهَاجِرِينَ وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَالِلْأَنْصَارِ فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ قَالُوا رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ كَسَعَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ فَسَمِعَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولٍ فَقَالَ أَوَقَدْ فَعَلُوهَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ وَقَالَ غَيْرُ عَمْرٍو فَقَالَ لَهُ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّهِ لَا تَنْقَلِبُ حَتَّى تُقِرَّ أَنَّكَ الذَّلِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَزِيزُ فَفَعَلَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ منافقین سے بعض آیات کی تفسیر جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : ہم ایک غزوہ میں تھے،(سفیان کہتے ہیں : لوگوں کا خیال یہ تھا کہ وہ غزوہ بنی مصطلق تھا)، مہاجرین میں سے ایک شخص نے ایک انصاری شخص کے چوتڑ پر لات ماردی، مہاجر نے پکارا اے مہاجرین، انصاری نے کہا: اے انصاریو! یہ (آواز) نبی اکرم ﷺ نے سن لی ، فرمایا:' جاہلیت کی کیسی پکار ہورہی ہے؟ لوگوں نے بتایا: ایک مہاجر شخص نے ایک انصاری شخص کو لات ماردی ہے، آپ نے فرمایا:' یہ (پکار) چھوڑدو، یہ قبیح وناپسندیدہ پکار ہے، یہ بات عبداللہ بن ابی بن سلول نے سنی تو اس نے کہا: واقعی انہوں نے ایسا کیا ہے؟ قسم اللہ کی مدینہ پہنچ کر ہم میں سے عزت دار لوگ ذلیل و بے وقعت لوگوں کو نکال دیں گے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول ! مجھے اجازت دیجئے میں اس منافق کی گردن اڑادوں، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' جانے دو (گردن نہ مارو) لوگ یہ باتیں نہ کرنے لگیں کہ محمد تو اپنے ساتھیوں کو قتل کردیتا ہے، عمر وبن دینارکے علاوہ دوسرے راویوں نے کہا: عبداللہ بن ابی سے اس کے بیٹے عبداللہ ابن عبداللہ نے (تو یہاں تک) کہہ دیا کہ تم پلٹ نہیں سکتے جب تک یہ اقرار نہ کرلو کہ تم ہی ذلیل ہو اور رسول اللہ ﷺ ہی باعزت ہیں تو اس نے اقرار کرلیا'۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔