أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُنَافِقِينَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ قَال سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ قَالَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَحَلَفَ مَا قَالَهُ فَلَامَنِي قَوْمِي وَقَالُوا مَا أَرَدْتَ إِلَّا هَذِهِ فَأَتَيْتُ الْبَيْتَ وَنِمْتُ كَئِيبًا حَزِينًا فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَتَيْتُهُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ هُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ <قرآن> قرآن>
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ منافقین سے بعض آیات کی تفسیر حکم بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں محمد بن کعب قرظی کو چالیس سال سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے سن رہاہوں کہ غزوہ تبوک میں عبداللہ بن أبی نے کہا: اگر ہم مدینہ لوٹے تو عزت والے لوگ ذلت والوں کو مدینہ سے ضرور نکال باہرکریں گے، وہ کہتے ہیں: میں یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا ، اور آپ کو یہ بات بتادی (جب اس سے باز پرس ہوئی) تو وہ قسم کھاگیا کہ اس نے تو ایسی کوئی بات کہی ہی نہیں ہے، میری قوم نے مجھے ملامت کی ، لوگوں نے کہا: تجھے اس طرح کی (جھوٹ) بات کہنے سے کیا ملا؟ میں گھر آگیا، رنج وغم میں ڈوبا ہوا لیٹ گیا، پھر نبی اکرم ﷺ میرے پاس آئے یا میں آپ کے پاس پہنچا (راوی کو شک ہوگیا ہے کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے یہ کہا یا وہ کہا) آپ نے فرمایا:' اللہ نے تجھے سچا ٹھہرایا ہے یہ آیت نازل ہوئی ہے: {ہُمْ الَّذِینَ یَقُولُونَ لاَ تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ حَتَّی یَنْفَضُّوا } ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔