جامع الترمذي - حدیث 3310

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ الْجُمُعَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ الدِّيْلِيُّ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَتْ سُورَةُ الْجُمُعَةِ فَتَلَاهَا فَلَمَّا بَلَغَ وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ قَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِنَا فَلَمْ يُكَلِّمْهُ قَالَ وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ فِينَا قَالَ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَلْمَانَ يَدَهُ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلَاءِ ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ مَدَنِيٌّ وَثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ شَامِيٌّ وَأَبُو الْغَيْثِ اسْمُهُ سَالِمٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3310

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ جمعہ سے بعض آیات کی تفسیر​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جس وقت سورہ جمعہ نازل ہوئی اس وقت ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے، آپ نے اس کی تلاوت کی، جب آپ {وَآخَرِینَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوا بِہِمْ} ۱؎ پر پہنچے تو ایک شخص نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں جو اب تک ہم سے نہیں ملے ہیں؟ (آپ خاموش رہے) اس سے کوئی بات نہ کی، سلمان (فارسی) رضی اللہ عنہ ہمارے درمیان موجود تھے، آپ نے اپنا ہاتھ سلمان پر رکھ کر فرمایا:' قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر ایمان ثریا پر ہوتا تو بھی (اتنی بلندی اور دوری پر پہنچ کر) ان کی قوم کے لوگ اسے حاصل کرکے ہی رہتے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، اور عبداللہ بن جعفر ،علی بن المدینی کے والدہیں، یحییٰ بن معین نے انہیں ضعیف کہا ہے،۲- ثور بن زید مدنی ہیں، اور ثور بن یزید شامی ہیں، اور ابوالغیث کا نام سالم ہے ، یہ عبداللہ بن مطیع کے آزاد کردہ غلام ہیں، مدنی اورثقہ ہیں،۳- یہ حدیث ابوہریرہ کے واسطے سے نبیﷺ سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے۔(اوراسی بنیادپرصحیح ہے)