جامع الترمذي - حدیث 3305

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُمْتَحِنَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ الْحَنَفِيَّةِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ قَال سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ فَقَالَ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ فِيهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا فَأْتُونِي بِهِ فَخَرَجْنَا تَتَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْكِتَابَ فَقَالَتْ مَا مَعِي مِنْ كِتَابٍ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَتُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ قَالَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا قَالَ فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ بِمَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا هَذَا يَا حَاطِبُ قَالَ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِمَكَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنْ نَسَبٍ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ فِيهِمْ يَدًا يَحْمُونَ بِهَا قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ كُفْرًا وَلَا ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي وَلَا رِضًا بِالْكُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا فَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ قَالَ وَفِيهِ أُنْزِلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ السُّورَةَ قَالَ عَمْرٌو وَقَدْ رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي رَافِعٍ وَكَانَ كَاتِبًا لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِيهِ عَنْ عُمَرَ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ هَذَا الْحَدِيثَ نَحْوَ هَذَا وَذَكَرُوا هَذَا الْحَرْفَ وَقَالُوا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَتُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ وَقَدْ رُوِيَ أَيْضًا عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ ذَكَرَ بَعْضُهُمْ فِيهِ فَقَالَ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُجَرِّدَنَّكِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3305

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ ممتحنہ سے بعض آیات کی تفسیر​ عبید اللہ بن ابورافع کہتے ہیں : میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھے زبیر اور مقداد بن اسود کوبھیجا، کہا:جاؤ، روضہ خاخ ۱؎ پر پہنچو وہاں ایک ھودج سوار عورت ہے، اس کے پاس ایک خط ہے، وہ خط جاکر اس سے لے لو، اور میرے پاس لے آؤ ، چنانچہ ہم نکل پڑے ، ہمارے گھوڑے ہمیں لیے لیے دوڑمیں ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کی کوشش کررہے تھے، ہم روضہ پہنچے، ہمیں ہودج سوار عورت مل گئی، ہم نے اس سے کہا: خط نکال ، اس نے کہا: ہمارے پا س کوئی خط نہیں ہے، ہم نے کہا: خط نکالتی ہے یا پھر اپنے کپڑے اتارتی ہے؟ (یہ سن کر) اپنی چوٹی (جوڑے) سے اس نے خط نکالا ، ہم اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آگئے،وہ خط حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے تھا، مکہ کے کچھ مشرکین کے پاس بھیجا گیاتھا، نبی اکرمﷺکے بعض اقدامات کی انہیں خبردی گئی تھی، آپ نے کہا: حاطب! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے خلاف حکم فرمانے میں جلدی نہ کریں، میں ایک ایسا شخص تھا جو قریش کے ساتھ مل جل کر رہتاتھا، لیکن (خاندانی طورپر) قریشی نہ تھا، باقی جو مہاجرین آپ کے ساتھ تھے ان کی وہاں رشتہ داریاں تھیں جس کی وجہ سے وہ رشتہ دار مکہ میں ان کے گھروالوں اور ان کے مالوں کی حفاظت وحمایت کرتے تھے، میں نے مناسب سمجھا کہ جب ہمارا ان سے کوئی خاندانی ونسبی تعلق نہیں ہے تو میں ان پر احسان کرکے کسی کا ہاتھ پکڑ لوں جس کی وجہ سے یہ اہل مکہ ہمارے گھر اور رشتہ داروں کی حفاظت وحمایت کریں ، میں نے ایساکفر اختیار کرلینے یا اپنے دین سے مرتد ہوجانے یا کفر کو پسند کرلینے کی وجہ سے نہیں کیا ہے، نبی اکرمﷺنے فرمایا:' حاطب نے سچ اور (صحیح) بات کہی ہے، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول ! مجھے اجازت دیجئے ، میں اس منافق کی گردن ماردوں، نبی اکرمﷺنے فرمایا:' یہ جنگ بدر میں موجود رہے ہیں، تمہیں معلوم نہیں، یقینا اللہ نے بدر والوں کی حالت (یعنی ان کے جذبہ جاں فروشی) کو دیکھ کر کہہ دیا ہے: جو چاہو کرو ہم نے تمہارے گناہ بخش دیئے ہیں، اسی سلسلے میں یہ پوری سورہ { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّی وَعَدُوَّکُمْ أَوْلِیَائَ تَلْقَونَ إلیْہِمْ بِالمَودَّۃِ} آخرتک نازل ہوئی۔ عمر و(راوی حدیث) کہتے ہیں : میں نے عبیداللہ بن ابی رافع کودیکھا ہے، وہ علی رضی اللہ عنہ کے کاتب (محرر) تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسی طرح کئی ایک نے یہ حدیث سفیان بن عیینہ سے روایت کی ہے ، اور ان سبھوں نے بھی یہی لفظ ذکر کیا ہے کہ علی اور زبیر رضی اللہ عنہما وغیرہ نے کہا: تمہیں خط نکال کردینا ہوگا، ورنہ پھر تمہیں کپڑے اتارنے پڑیں گے،۳- ابوعبدالرحمن السلمی سے بھی یہ حدیث مروی ہوئی ہے، انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے اسی حدیث کے مانند روایت کیاہے،۴- اس باب میں عمر اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ اور بعضوں نے ذکر کیا کہ انہوں نے کہاکہ توخط نکال دے ورنہ ہم تجھے ننگا کردیں گے۔