جامع الترمذي - حدیث 3301

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُجَادَلَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ يَهُودِيًّا أَتَى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَقَالَ السَّامُ عَلَيْكُمْ فَرَدَّ عَلَيْهِ الْقَوْمُ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَدْرُونَ مَا قَالَ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ سَلَّمَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ لَا وَلَكِنَّهُ قَالَ كَذَا وَكَذَا رُدُّوهُ عَلَيَّ فَرَدُّوهُ قَالَ قُلْتَ السَّامُّ عَلَيْكُمْ قَالَ نَعَمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَقُولُوا عَلَيْكَ مَا قُلْتَ قَالَ وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3301

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ مجادلہ سے بعض آیات کی تفسیر​ انس ابن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ایک یہودی نے نبی اکرمﷺاور آپ کے صحابہ کے پاس آکر کہا: ' السام علیکم' (تم پر موت آئے) لوگوں نے اسے اس کے 'سام' کا جواب دیا، نبی اکرمﷺنے لوگوں سے پوچھا: کیا تم جانتے ہو اس نے کیا کہا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، اے اللہ کے نبی ! اس نے تو سلام کیا ہے، آپ نے فرمایا:' نہیں، بلکہ اس نے تو ایسا ایسا کہا ہے، تم لوگ اس (یہودی)کولوٹاکرمیرے پاس لاؤ،لوگ اس کولوٹاکرلائے ،آپ نے اس یہودی سے پوچھا: تونے ' السام علیکم' کہاہے؟ اس نے کہا: ہاں، نبی اکرمﷺنے اسی وقت سے یہ حکم صادر فرمایادیا کہ جب اہل کتاب میں سے کوئی تمہیں سلام کرے تو تم اس کے جواب میں 'علیک ماقلت'( جو تم نے کہی وہی تمہارے لیے بھی ہے) کہہ دیاکرو، اور آپ نے یہ آیت پڑھی{وَإِذَا جَائُوکَ حَیَّوْکَ بِمَا لَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اللَّہُ } ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:یہ حدیث حسن صحیح ہے۔