جامع الترمذي - حدیث 3300

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْمُجَادَلَةِ​ ضعيف حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ الثَّوْرِيِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلْقَمَةَ الْأَنْمَارِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمْ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَرَى دِينَارًا قُلْتُ لَا يُطِيقُونَهُ قَالَ فَنِصْفُ دِينَارٍ قُلْتُ لَا يُطِيقُونَهُ قَالَ فَكَمْ قُلْتُ شَعِيرَةٌ قَالَ إِنَّكَ لَزَهِيدٌ قَالَ فَنَزَلَتْ أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ الْآيَةَ قَالَ فَبِي خَفَّفَ اللَّهُ عَنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمَعْنَى قَوْلِهِ شَعِيرَةٌ يَعْنِي وَزْنَ شَعِيرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ وَأَبُو الْجَعْدِ اسْمُهُ رَافِعٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3300

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ مجادلہ سے بعض آیات کی تفسیر​ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آیت کریمہ: {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا نَاجَیْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوَاکُمْ صَدَقَۃً } ۱؎ نازل ہوئی تو نبی اکرمﷺنے مجھ سے پوچھا: تمہاری کیا رائے ہے، ایک دینار صدقہ مقرر کردوں؟ میں نے کہا: لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے، آپ نے فرمایا: ' تو کیا آدھا دینار مقرر کردوں؟ میں نے کہا: اس کی بھی طاقت نہیں رکھتے' ، آپ نے فرمایا:' پھر کتنا کردوں؟' میں نے کہا: ایک جو کردیں ، آپ نے فرمایا:' تم تو بالکل ہی گھٹا دینے والے نکلے'، اس پریہ آیت نازل ہوئی {أَأَشْفَقْتُمْ أَنْ تُقَدِّمُوا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوَاکُمْ صَدَقَاتٍ } ۲؎ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ نے میری وجہ سے فضل فرماکر اس امت کے معاملے میں تخفیف فرمادی (یعنی اس حکم کو منسوخ کردیا)۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- علی رضی اللہ عنہ کے قول 'شعیرہ' سے مراد ایک جو کے برابر ہے۔