أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الرَّحْمَنِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ وَاقِدٍ أَبُو مُسْلِمٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَرَأَ عَلَيْهِمْ سُورَةَ الرَّحْمَنِ مِنْ أَوَّلِهَا إِلَى آخِرِهَا فَسَكَتُوا فَقَالَ لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَى الْجِنِّ لَيْلَةَ الْجِنِّ فَكَانُوا أَحْسَنَ مَرْدُودًا مِنْكُمْ كُنْتُ كُلَّمَا أَتَيْتُ عَلَى قَوْلِهِ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ قَالُوا لَا بِشَيْءٍ مِنْ نِعَمِكَ رَبَّنَا نُكَذِّبُ فَلَكَ الْحَمْدُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ ابْنُ حَنْبَلٍ كَأَنَّ زُهَيْرَ بْنَ مُحَمَّدٍ الَّذِي وَقَعَ بِالشَّامِ لَيْسَ هُوَ الَّذِي يُرْوَى عَنْهُ بِالْعِرَاقِ كَأَنَّهُ رَجُلٌ آخَرُ قَلَبُوا اسْمَهُ يَعْنِي لِمَا يَرْوُونَ عَنْهُ مِنْ الْمَنَاكِيرِ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ الْبُخَارِيَّ يَقُولُ أَهْلُ الشَّامِ يَرْوُونَ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ مَنَاكِيرَ وَأَهْلُ الْعِرَاقِ يَرْوُونَ عَنْهُ أَحَادِيثَ مُقَارِبَةً
کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ رحمن سے بعض آیات کی تفسیر جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے پاس آئے اوران کے سامنے سورہ رحمن شروع سے آخر تک پڑھی، لوگ (سن کر) چپ رہے، آپ نے کہا: میں نے یہ سورہ اپنی جنوں سے ملاقات والی رات میں جنوں کو پڑھ کر سنائی توانہوں نے مجھے تمہارے بالمقابل اچھا جواب دیا، جب بھی میں پڑھتاہواآیت {فَبِأَیِّ آلائِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ }پر پہنچتا تووہ کہتے 'لاَ بِشَیْئٍ مِنْ نِعَمِکَ رَبَّنَا نُکَذِّبُ فَلَکَ الْحَمْدُ' (اے ہمارے رب ! ہم تیری نعمتوں میں سے کسی نعمت کا بھی انکار نہیں کرتے ، تیرے ہی لیے ہیں ساری تعریفیں) ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے ولید بن مسلم کی روایت کے سواجسے وہ زہیر بن محمد سے روایت کرتے ہیں، اور کسی سے نہیں جانتے،۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں: زہیر بن محمد جو شام میں ہیں، وہ زہیر نہیں جن سے اہل عراق روایت کرتے ہیں گویا کہ وہ دوسرے آدمی ہیں، لوگوں نے ان کانام اس وجہ سے تبدیل کردیا ہے (تاکہ لوگ ان کانام نہ جان سکیں) کیوں کہ لوگ ان سے منکر احادیث بیان کرتے تھے،۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اہل شام زہیر بن محمد سے مناکیر (منکر احادیث) روایت کرتے ہیں، اور اہل عراق ان سے صحیح احادیث روایت کرتے ہیں۔