جامع الترمذي - حدیث 3286

أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْقَمَرِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ سَأَلَ أَهْلُ مَكَّةَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آيَةً فَانْشَقَّ الْقَمَرُ بِمَكَّةَ مَرَّتَيْنِ فَنَزَلَتْ اقْتَرَبَتْ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ إِلَى قَوْلِهِ سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ يَقُولُ ذَاهِبٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 3286

کتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں سورہ قمر سے بعض آیات کی تفسیر​ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اہل مکہ نے نبی اکرمﷺسے نشانی (معجزہ) کا مطالبہ کیا جس پر مکہ میں چاند دوبار دوٹکڑے ہوا، اس پر آیت {اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ} سے لے کر{ سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ} نازل ہوئی ، راوی کہتے ہیں: {سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ }میں مستمر کا مطلب ہے 'ذاہب'(یعنی وہ جادوجوچلاآرہاہو) امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔